اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام ف نے قومی اسمبلی کے سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور وزیراعظم کے انتخابی عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کردیا۔
میڈیا سے گفتگو میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سپیکر، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے الیکشن کے دوران ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، ہم ووٹ استعمال نہیں کریں گے اور اپوزیشن میں بیٹھیں گے اور ڈٹ کر اپوزیشن کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان جب پارلیمنٹ پہنچے تو صحافی نے ان سے ایک سوال کیا کہ ’ کیا اسمبلی مدت پوری کرپائے گی؟‘ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’اگر یہی عالم رہاتو لگتا نہیں‘،
مولانا سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ ’اسمبلی آ کر کیسا لگا‘ تو اس پر ان کا جواب تھا کہ ’یہ اسمبلی تو نہیں کوئی اور چیز ہے‘۔
بتایا گیا ہے کہ اس کے بعد جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی چیمبر آئے جہاں انہوں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی،
اس موقع پر بی اے پی کے صدر خالد مگسی، مرزا محمد آفریدی، سمیت دیگر افراد بھی موجود تھے، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مولانا فضل الرحمان کو قومی اسمبلی کا حلف اٹھانے پر مبارک باد دی، ملاقات میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بابر سلیم سواتی سپیکر اور ثریا بی بی ڈپٹی سپیکرخیبرپختونخوا اسمبلی منتخب‘ عہدے کا حلف اٹھا لیا
معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی مشترکہ مذاکراتی کمیٹی نے رات جمیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی،
چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی ، مسلم لیگ ن کے رانا تنویر حسین ، ایاز صادق ، احسن اقبال ، سعد رفیق، پیپلز پارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی، خورشید شاہ ، سید نوید قمر،استحکام پاکستان پارٹی کے علیم خان ، بلوچستان عوامی پارٹی کے نوابزادہ خالد مگسی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ملاقات کے بعد سردار ایاز صادق نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن پی پی پی بلوچستان عوامی پارٹی مسلم لیگ ق ہم سب مولانا فضل الرحمٰن سے ووٹ مانگنے آئے تھے،
ہم جمہوری لوگ ہیں ہمارا مولانا فضل الرحمن سے عزت کا تعلق بھی ہے، مولانا کے گلے شکوے ہم سے نہیں بلکہ نظام سے ہیں، ہم نےمولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کی ہے کہ وہ صدر وزیر اعظم سمیت دیگر آئینی عہدوں کے لئے ووٹ دیں، ہم نے یقین دلایا ہے مولانا فضل الرحمن کے تحفظات پر بھی بات ہوگی۔