پشاور : پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ بابر سلیم سواتی سپیکر اور ثریا بی بی ڈپٹی سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی منتخب ہوگئے جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا۔
تفصیلات کے مطابق قائم مقام سپیکر مشتاق غنی نے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے پر نتائج کا اعلان کیا اور بتایا کہ صوبائی سپیکر کے انتخاب میں مجموعی طور پر 106 ووٹ کاسٹ ہوئے اور تمام ہی ووٹ درست قرار دیئے گئے
جن میں سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار نے 89 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مدقابل پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن احسان اللہ 17 ووٹ حاصل کرسکے،
بعد ازاں قائم مقام سپیکر مشتاق غنی نے نو منتخب اسمبلی کے نئے سپیکر بابر سلیم سواتی سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے انتخابی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ووٹنگ کے عمل میں 106 اراکین نے حصہ لیا، جن میں سے پی کے 1 چترال سے منتخب ایم پی اے ثریا بی بی 87 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائیں جب کہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے رکن ارباب وسیم 19 ووٹ حاصل کرسکے۔
ثاقب نثار کہاں ہیں؟ مجھے ہٹانے والے جج کسی کو منہ دکھانے کے قابل ہیں؟
بتایا جارہا ہے کہ گزشتہ روز نئی خیبرپختونخوا اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کا اغاز سپیکر مشتاق غنی کی زیر صدارت ہوا، جہاں اسمبلی میں شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی،
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہداء کے لیے دعا بھی کی گئی، جس کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں نومنتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھالیا، سپیکر مشتاق غنی نے اراکین اسمبلی سے حلف لیا۔
معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن کی نو منتخب ثوبیہ شاہد اسمبلی ہال پہنچی اور وہ گھڑی اٹھا کر اسمبلی فلور پر کھڑی ہوگئی، جس پر پی ٹی آئی کارکنوں نے ثوبیہ شاہد کے خلاف نعرہ بازی کی،
پی ٹی آئی کارکنوں نے ثوبیہ شاہد پر کاغذ اورلوٹا پھینک دیا، ثوبیہ شاہد نے لوٹا بھی اٹھاکر گھڑی کے ساتھ لہرا دیا، ثوبیہ شاہد نے لوٹا وزیر اعلیٰ کی کرسی پر رکھ دیا، اسمبلی اسٹاف نے وزیراعلیٰ کی کرسی سے لوٹا ہٹا کر ثوبیہ شاہد کو منع کردیا،
جس کے بعد ثوبیہ شاہد اپنی نشست پر براجمان ہوگئیں، خیبرپختونخوا اسمبلی میں کارکنوں کی جانب سے شور شرابا اور نعرے بازی بھی جاری رہی، جس پر سپیکر مشتاق غنی نے ہدایت کی کہ اسمبلی میں موجود لوگ خاموشی اختیار کریں۔
بتایا جارہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کی اسمبلی کا پہلا اجلاس تاخیر کا شکار ہوا، اسمبلی میں انتہائی رش کے باعث ممبران کو پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اسمبلی ہال میں 300 وزٹرز کی گنجائش ہے، 1800 سے زائد وزٹرز کو کارڈ جاری کیے گئے،
پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے اسمبلی ہال میں داخل ہونے کے لیے دھکم پیل کی گئی، اسمبلی میں نو منتخب ممبران کی آمد کے لیے گھنٹیاں بھی بجائی گئیں۔