اسلام آباد: شوکت عزیز صدیقی کیس میں سابق فوجی افسران کو فریق بنانے کی درخواست دائر کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق مزید لوگوں کوشوکت عزیز صدیقی کیس میں فریق بنانے کی نئی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ درخواست میں سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو فریق بنانے کی استدعا کی گئی۔
اس کے علاوہ بریگیڈئیر ریٹائرڈ عرفان رامے، بریگئیڈیئر ریٹائرڈ فیصل مروت، بریگئیڈیئر ریٹائرڈ طاہر وفائی کو فریق بنانے کی استدعا کی گئی۔ سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انور کاسی، سابق رجسٹرار سپریم کورٹ ارباب عارف کو فریق بنانے کی استدعا کی گئی۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے برطرف جج شوکت عزیزصدیقی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے 100 فیصد انصاف کی توقع ہے،ثبوت پہلے سے دیے ہوئے ہیں، الزامات کی تردید نہ ہونا خود بہت بڑا ثبوت ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر صحافی کی جانب یس شوکت عزیز صدیقی سے سوال کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں کیس لگا ہے، اتنی دیر سے یہ کیس لگا کیا انصاف کی توقع ہی جو آپ نے الزام لگایا،
سارہ انعام قتل کیس، عدالت نے شاہنواز امیر کو سزائے موت کا حکم دے دیا
اگر سپریم کورٹ کہتی ہے چیزیں سامنے آنی چاہئیں تو اس کے ثبوت ہیں جواب میں انہوں نے کہا کہ ثبوت پہلے سے دیے ہوئے ہیں، الزامات کی تردید نہ ہونا خود بہت بڑا ثبوت ہے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ مستقبل میں عدلیہ کو بیرونی دباؤ سے پاک کرنے کے لیے کیا کچھ کیا جا سکتا ہی شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے،
سپریم کورٹ اس کا انکوائری کمیشن بنائے، ڈائریکشن دے تاکہ تحقیقات ہوں۔
ان سے پوچھا گیا کہ آپ پر اس دوران کیا کوئی دباؤ رہا ہی شوکت عزیز صدیقی نے جواب دیا کہ سوا 5 سال میں نے اور میرے خاندان نے بہت مشکل حالات دیکھے۔