اسلام آباد: اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے اپنے شوہر کے ہاتھوں قتل ہونے والی کینیڈین شہری سارہ انعام کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے شوہر کے ہاتھوں قتل ہونے والی کینیڈین شہری سارہ انعام کے قتل کے ملزم شاہ نواز امیر کو سزائے موت اور 10 لاکھ جرمانے کا حکم دیتے ہوئے ملزمہ ثمینہ شاہ کو کیس سے بری کر دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے فیصلہ سنایا، جو عدالت نے 9 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سارہ انعام کے والد انعام الرحیم، ملزم شاہ نواز امیر،
ملزم کے والد ایاز امیر اور والدہ شریک ملزمہ ثمینہ شاہ بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزم شاہ نواز امیر کو سزائے موت اور 10 لاکھ جرمانے کا حکم دے دیا جبکہ ملزمہ ثمینہ شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر کیس سے بری کر دیا۔
سارا انعام کے والدین فیصلے کے وقت آبدیدہ ہوگئے۔خیال رہے کہ 5 دسمبر 2022 کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز اور ان کی والدہ پر فرد جرم عائد کردی تھی۔
بعد ازاں، 9 دسمبر کو سارہ انعام قتل کیس کی سماعت سیشن جج ناصرجاوید رانا کی عدالت میں ہوئی تھی، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس، مدعی وکیل راؤ عبدالرحیم اور وکیل ملزمہ نثار اصغر عدالت پیش ہوئے۔
سارہ انعام قتل کیس میں پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے حتمی دلائل کا آغاز کیا، انہوںنے کہا تھا وکیل صفائی نیکہا سارہ انعام کو صرف ایک انجری ہوئی لیکن حقیقتاً ان کو متعدد انجریاں ہوئیں،
طبی رپورٹ کے مطابق تشدد کی وجہ سے سارہ انعام کی موت واقع ہوئی۔پراسیکیوٹررانا احسن نے کہا تھا کہ شاہنواز امیر کا ڈی این اے سارہ انعام کے ساتھ میچ ہوا، یعنی ساتھ رہنے کی بات ثابت ہوگئی،
کسی تیسرے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا یعنی کسی اور پر قتل کا شک نہیں کیا جاسکتا۔
وکیل مدعی راؤ عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ قتل کرنے کے بعد ملزم نے مقتولہ کی تصویر بنائی، گواہان نے عدالت کے سامنے 161 کے بیانات کی تفصیل بتائی جو کرنا چاہیے، گواہان اگر جھوٹ بول بھی دیں تو دستاویزات کبھی جھوٹ نہیں بولتیں،
پوسٹ مارٹم رپورٹ کہہ رہی ہے کہ سارہ کو ڈمبل سے مارا گیا اور ملزم کے موبائل سے بنی تصویر جھوٹی نہیں۔ساتھ ہی مدعی وکیل راؤ عبد الرحیم نے ملزم کو کڑی سزا کی استدعا کردی تھی۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو سیشن جج ناصر جاوید رانا آج سنائیں گے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر 2022کو ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی پاکستانی نڑاد کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا تھا کہ 22 ستمبر کو رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعہ کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔تفتیش کے دوران ملزم شاہنواز نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو ڈمبل سے قتل کیا اور اس کی لاش باتھ روم کے باتھ ٹب میں چھپا دی۔پولیس نے اس کی اطلاع پر لاش کو برآمد کیا،
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ متوفی کے سر پر زخم پائے گئے تھے۔ایف آئی آر میں کہا گیا پولیس ٹیم نے گھر سے آلہ قتل بھی برآمد کیا تھا جو ایک بیڈ کے نیچے چھپایا گیا تھا۔