سپریم کورٹ میں پولیس آرڈر 2002ء کی منسوخی سے متعلق درخواستوں پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کرائم سین کا تحفظ نہ ہونے سے شواہد ضائع اور پراسیکیوشن کے عدالتوں میں ناقابل قبول شواہد پیش کرنے سے ملزمان بری ہوجاتے ہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے سندھ اور خیبرپختونخوا پولیس کے اقدامات کی تعریف بھی کی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں پولیس آرڈر 2002ء کی منسوخی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کرائم سین کا تحفظ نہ ہونے سے شواہد ضائع اور پراسیکیوشن کے عدالتوں میں ناقابل قبول شواہد پیش کرنے سے ملزمان بری ہوجاتے ہیں، پولیس تفتیش میں کمزوریاں ہیں جس کا ملزمان کو فائدہ ملتا ہے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا ہے کہ سندھ نے علیحدہ سے خصوصی تفتیشی ونگ قائم کیا ہے، سندھ پولیس کا اقدام قابل ستائش ہے، پنجاب اور اسلام آباد پولیس نے تفتیش میں بہتری کیلئے ابھی ایسے اقدامات نہیں کئے، خیبرپختونخوا میں بھی پولیس نظام کو کچھ بہتر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد دونوں،پولیس نظام بہتر بنانے میں دیگر صوبوں سے پیچھے ہیں، حال ہی میں عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں تمام آئی جیز اور پراسیکیوٹرز پیش ہوئے۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی تحلیل ہوچکی، نگران حکومت سے ہدایات کیلئے مہلت دی جائے۔
سپریم کورٹ نےپولیس آرڈر کی منسوخی سے متعلق درخواست پر سماعت چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔