لاہور: سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے گھر پر دستی بم حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن میں گزشتہ رات سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر کے گیراج پر دستی بم حملہ کیا گیا جس کا مقدمہ سی ٹی ڈی نے کانسٹیبل سجاد حسین کی مدعیت میں درج کیا ہے۔
سی ٹی ڈی پنجاب نے واقعے کا مقدمہ کانسٹیبل سجاد حسین کی مدعیت میں درج کیا جس میں دہشتگردی، کار سرکار میں مداخلت سمیت سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر میں دہشتگردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں جب کہ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہےکہ حملے میں 3 افراد کانسٹیبل عامرعلی ،خرم شہزاد اور سجاد حسین زخمی ہوئے، حملے سے 2 گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
ایف آئی آر کے مطابق دستی بم گیراج اور صحن کے درمیان کھڑی گاڑی پر پھینکا گیا اور حملہ کرنے والوں کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے لگتا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق نامعلوم ملزمان نے کسی کی ایما پر گرنیڈ سے حملہ کیا جبکہ گھر کے گیراج میں بم پھٹنے سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کے مطالبے کی حمایت نہیں کرتے، چیئرمین پی ٹی آئی
متن کے مطابق گیراج میں کھڑی دو گاڑیاں بری طرح متاثر ہوئیں جبکہ گھر کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تفتیش جاری ہے اور جائے وقوعہ سے گرنیڈ کے ٹکڑے قبضے میں لئے گئے ہیں اور کلوز سرکٹ فوٹیجز کی مدد سے حملہ آوروں کی شناخت کی کوششیں جاری ہیں۔
اقب نثار نے گزشتہ رات حملے میں زخمی ہونے والے دونوں گارڈز کی خیریت دریافت کی، اپنے گارڈز خرم شہزاد اور عامر کی عیادت کی۔
سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کل حملے میں میں اور میری فیملی بال بال بچے، اللہ نے ایک بہت بڑے سانحہ سے محفوظ رکھا ہے۔
یاد رہے کہ 20 دسمبر کی رات سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ان کے گھر کے باہر سکیورٹی پر تعینات 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
دھماکے کے وقت سابق چیف جسٹس اپنے اہلخانہ کے ساتھ گھر پر موجود تھے، تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔