لاہور: وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما سے ملاقات ہوئی ہے۔ اگر ملک میں حالات خراب ہوں گے تو پھر تو نیتجتاً مارشل لاء ہی لگے گا لیکن مارشل لا کسی مسئلے کا حل نہیں۔
پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ حالات بڑے غیرمعمولی ہیں، 100 کے قریب ممبران استعفیٰ دے چکے ہیں، سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت کے حق میں ہوں، اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انتخابات میں سنجیدہ ہے تو جہاں ان کی حکومت پہلے استعفے دے، ان کا مقصد انتخابات کرانا نہیں کچھ اور ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے قائد نوازشریف نے کہا ہے پی ٹی آئی والے اپنی پسند کا آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں، سپہ سالار کی تعیناتی کرنا حکومت کا اختیارہے، میری کل فواد چودھری سے بات چیت ہوئی تھی، سیاست دان اگربات چیت نہیں کریں گے تو اس سے زیادہ تنزلی کیا ہوگی، لانگ مارچ سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، جی ٹی روڈ کے راستے آنا چاہتے ہیں تو شوق سے آئیں، اسلام آباد کا محاصرہ کریں گے تولشکرکشی ہوگی۔
عمران خان سے ملاقات، چودھری پرویز الٰہی کا لانگ مارچ کی بھرپور حمایت کا اعلان
ملک احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملک میں انارکی کی صورتحال ہو گی تو گورنرراج کی آپشن ٹیبل پر موجود ہے، اگر صوبہ وفاق کے معاملات کو خراب کرے تو افواج پاکستان کو مدد کے لیے بلایا جاسکتا ہے، اگرایسی صورتحال ہوگی تو وفاقی حکومت یہ اختیاررکھتی ہے۔
معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ اگر حالات خراب ہوں گے تو پھر تو نیتجتا مارشل لا ہی ہو گا لیکن مارشل لا کسی مسئلے کا حل نہیں، عسکری اداروں کی موجودہ لیڈرشپ بھی مانتی ہے ملکی مسائل کا حل جمہوریت کے تسلسل میں ہے، جمہوریت جتنی بھی بُری ہے وہ اپنا راستہ خود لیتی رہے گی، آج پرانا دور نہیں تلوارکے زور یا مارشل لا کی بنیاد پر ریاست فتح کرنی ہے، معاشرے نے آئین کی بنیاد پر ہی آگے بڑھنا ہے، شہباز شریف نے تو پہلے ہی دن چارٹر آف اکانومی کی بات کی تھی، میثاق معیشت کے سوا آج بھی کوئی حل نہیں ہے، جب تک ایک فارمولا طے نہیں کریں گے، اکانومی کے مسائل حل نہیں ہونگے، دوسری طرف شخص کی انا کا بت کیسے ٹوٹے گا۔