کراچی :سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دے دیا اور پراسکیوٹر جنرل سندھ و دیگر کو 19 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا بازیابی اور والدین سے ملاقات کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا ، جس میں عدالت نے دعا زہرا کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ایس ایس پی ایسٹ اور ایس ایچ او الفلاح کو دعا زہرا کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پراسکیوٹر جنرل سندھ و دیگر کو 19 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے ۔
یاد رہے دعا زہرا کے والدین کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی ایسٹ،ایس ایچ او الفلاح اور تفتیشی افسر کو حکم دیا جائے کہ دعا زہرا کو بازیاب کرائیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ تفتیشی افسر کو حکم دیا جائے کہ دعازہرا کو ظہیر احمد سے بازیاب کراکے عدالت میں پیش کریں، دعازہرا اور اس کی فیملی کو تحفظ فراہم کیا جائے جبکہ دعا زہرااور ظہیر احمد کی 17 اپریل کو ہونے والی شادی غیر قانونی قرار دی جائ
درخواست گزار سید مہدی علی کاظمی نے عدالت میں کہا کہ 16 اپریل کو ایک بجے میری اہلیہ نے بتایا کہ ہماری بیٹی دعازہرا لاپتہ ہے، الفلاح تھانے جاکردعا زہرا کے اغواء کا مقدمہ نا معلوم افراد کے خلاف درج کرایا۔
بعد ازاں درخواست گزار کو سوشل میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ ظہیر احمد نےدعا زہرا سے شادی کرلی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تاریخ پیدائش کے وقت نکاح کے وقت دعازہرا کی عمر 14 سال تھی، کم عمری کی شادی جرم ہے کو چائلڈ ریسٹرین میرج ایکٹ 2013 کے تحت جرم ہے، نادرا ریکارڈ کے مطابق بھی دعازہرا کی عمر 13 سال بنتی ہے۔