راولپنڈی : ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کمشنر راولپنڈی کو کبھی بھی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں،
تاہم الیکشن کمیشن نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی سختی سے تردید کر دی۔ ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کمشنر راولپنڈی کو کبھی بھی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، کسی بھی ڈویژن کا کمشنر نہ تو ڈی آر او، آر او یا پریذائیڈنگ آفیسر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کے کنڈکٹ میں اس کا کوئی براہ راست کردار ہوتا ہے۔کسی بھی ڈویژن کے کمشنر کا انتخابی عمل میں کوئی کردار ہی نہیں ہوتا۔
کمشنر راولپنڈی نے عام انتخابات کے ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کرتے ہوئے انتہائی اہم انکشافات کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں غلط کام کرنے پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں،جعلی مہریں لگی ہیں،چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ملوث ہیں،مجھے اور چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو کہچری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے۔
پی ٹی آئی کا کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی فوری انکوائری کا مطالبہ
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی فوری انکوائری کا مطالبہ کردیا۔اس معاملے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماء بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کا بیان بہت سنگین نوعیت کا ہے، راولپنڈی ڈویژن میں الیکشن کو کالعدم قرار دیا جانا چاہیئے، کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی فوری انکوائری کی جائے، کمشنر نے جیتنے والوں کو ہروایا تو بتائیں جیتنے والا کون تھا۔
جبکہ اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنماء رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ ذہنی بیمار ہوگئے ہیں، اگر انہوں نے دھاندلی کروائی بھی ہے تو اس کی سزا سزائے موت تو نہیں ہے، یا چوک میں پھانسی تو نہیں، سب سے پہلے کمشنر لیاقت علی چٹھہ کو اسپتال منتقل کیا جائے، ان کا دماغی علاج کروایا جائے، پھر اس کے بعد ہی بات آگے چلے گی۔