اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کے نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو پر سخت ردعمل دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے قیاس آرائیوں کی تردید کر دی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا تھا کہ یقین نہیں کہ الیکشن جنوری کے آخری ہفتے میں ہوں گے، امید ہے سپریم کوررٹ سے اچھا فیصلہ آئے گا۔الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کے نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو پر سخت ردعمل دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے قیاس آرائیوں کی تردید کر دی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے تیاریاں مکمل ہیں ۔ صدر نے کل انٹرویو میں تاثر دیا کہ شاید انتخابات ملتوی ہو جائیں۔انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن پہلے واضح کر چکا۔حلقہ بندیوں کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا۔اعتراضات دور کرنے کا دوسرا مرحلہ کل مکمل ہوگا۔
بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو مفت یونٹس کی بجائے رقم کی منظوری کا امکان
اعتراضات پر سماعت 30 اکتوبر کو شروع ہو گی۔ حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت کے فوراََ بعد انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔خیال رہے کہ صدر عارف علوی نے جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یقین نہیں کہ الیکشن جنوری کے آخری ہفتے میں ہوں گے، اب الیکشن کا معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن کے پاس چلا گیا ہے، امید ہے سپریم کوررٹ سے اچھا فیصلہ آئے گا،
میں نے صوبوں کی نگران حکومتوں کو الیکشن کیلئے خط لکھا تھا لیکن مری بات کو سنا نہیں گیا، الیکشن کمیشن کو کہا تھا آئیں بیٹھ کر طے کرلیتے ہیں، پنجاب اور کے پی الیکشن کیلئے میرے خط کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، پھر میں نے وزیرقانون کو بلایا تو انہوں نے کہا کہ آپ کااختیار نہیں ہے، میں نے خط میں آئین کا حوالہ بھی دیا، میں نے تجویز کیا تھا کہ 6 نومبر یا اس سے پہلے الیکشن کرائے جائیں ۔
الیکشن ایکٹ میں 57 ون کو تبدیل کیا گیا، پھر الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم آئین کے خلاف ہے، پاکستان میں ہوتا تو کبھی الیکشن ایکٹ پر دستخط نہ کرتا۔ پارلیمانی نظام میں اس بات کا امکان رہتا ہے کہ حکومت مدت پوری نہ کرپائے، پاکستان بڑی مشکلات کے باوجود جمہوریت پر قائم ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئین کہتا ہے کہ اگلا صدر منتخب ہونے تک موجودہ صدر اپنی ذمہ داریاں جاری رکھے گا۔