لاہور: خواتین پر جنسی تشدد اور زیادتی کے واقعات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں پر آئی جی پنجاب عثمان انور نے اہم پریس کانفرنس کی۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا کہ گرفتار خواتین پر تشدد کا جھوٹا پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے،سوشل میڈیا پر خواتین سے متعلق جعلی پوسٹیں لگائی جا رہی ہیں۔ جیل میں لیڈی ڈاکٹر موجود ہے، خواتین کا پورشن الگ ہے۔
جیل کے اندر ہزاروں کیمرے لگے ہیں۔ کسی ایک خاتون کے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے تو ہم جوابدہ ہوں گے۔جھوٹ کا سہارا کب تک لیا جائے گا۔ جھوٹی اور ماضی کی تصاویر ٹویٹس کی جا رہی ہیں۔تمام پاکستانیوں سے گزارش ہے ایسی ٹویٹس نہ کی جائیں۔عوام اپنے اداروں پر اعتماد کریں۔آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ کسی بھی شخص کی گرفتاری قانون کے مطابق ہوتی ہے۔
زیادہ تر لوگوں کی گرفتاری موقع پر ہوئی ہے۔کسی ایک خاتون کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں ہوئی۔ یاسمین راشد کے اہلخانہ سے ملاقات کرائی جا رہی ہے۔خواتین سے خواتین پولیس اہلکاروں کے علاوہ کسی نے تفتیش نہیں کی۔جھوٹ کا سہارا مت لیا جائے۔جب کہ ا یس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود نے کہا ہے کہ کسی ایک مرد کو بھی جیل میں خواتین والے کمپاؤنڈ کی طرف جانے کی اجازت نہیں۔
علی محمد خان اور شہریار آفریدی کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا
کل جیل میں خواتین قیدیوں سے بھی ملاقات ہوئی۔ اس حوالے سے جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں، کوئی شخص خواتین والی سائیڈ نہیں جا سکتا۔گذشتہ روز ڈاکٹرانوش مسعود نے کہاکہ خواتین کو گھر سے اشیا ء منگوانے کی سہولت دی جارہی ہے ،بدسلوکی کی افواہیں درست نہیں ،خدیجہ شاہ سے بھی ملاقات ہوئی ہے ،میڈیکل کی سہولت بھی خواتین کو دی جارہی ہے،خواتین ماہرنفسیات بھی جیل میں موجود ہیں،کوئی مرد خواتین کے سیل میں داخل نہیں ہوسکتا۔
انہوںنے بتایا کہ اس وقت نو خواتین شناخت پریڈ کے لئے لائی گئی ہیں اور ایک ڈاکٹر یاسمین راشد ہیں ۔ڈی سی لاہور رافعہ حیدر نے کہا کہ ہمارے پاس ہسپتال،ڈاکٹرہرطرح کی سہولت ہے،جیل میں ایک ایک خاتون سے ملاقات کی ہے،خاص ایمرجنسی کی صورت میں ایمبولینس سروس بھی فراہم کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جیل کے پروٹوکول ہوتے ہیں جو سہولیات میسر ہیں وہ فراہم کی جاتی ہیں