مسلم لیگ نواز اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ( ایم کیو ایم ) کے درمیان حکومت سازی کا معاہدہ طے پا گیا۔
عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی کے لئے مسلم لیگ نواز اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جبکہ تین نکاتی معاہدے پر دونوں جماعتوں کے قائدین نے دستخط بھی کردیئے ہیں۔
ن لیگ کی جانب سے احسن اقبال جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے مصطفی کمال نے معاہدے پر دستخط کئے۔معاہدے کے تحت ، بلدیاتی نظام، کراچی کے مسائل بھی معاہدے کا حصہ ہونگے،
چارٹر کے مطابق آئینی ترامیم ترجیح ہونگی،مسلم لیگ ن کو وزیراعظم اورسپیکر کے انتخاب میں حمایت کی جائے گی۔
مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان آئین کے آرٹیکل 140 میں ترمیم پر اتفاق ہو گیا ہے۔
معاہدے کے مطابق آرٹیکل 140 کے تحت صوبوں کو دئیے جانے والے فنڈز ضلعی حکومتوں کو جائیں گے۔۔مسلم لیگ ن سے معاہدے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے قومی اسمبلی میںسپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیلئے ووٹ دینے کا فیصلہ کیا۔
ایم کیوایم کا مطالبات تسلیم ہونے تک وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ
معاہدے کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے وزیر اعظم اور سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لئے مسلم لیگ نواز کو ووٹ دیا جائے گا۔
دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے چارٹر کے مطابق آئینی ترامیم ترجیح ہوگی جبکہ بلدیاتی نظام اور کراچی کے مسائل کا حل بھی معاہدے کا حصہ ہے۔
معاہدے کے بعدایم کیوایم قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی بجائے حکومتی بنچز پر بیٹھے گی۔
معاہدے کے پہلے نکتے کے مطابق انتظامی مالی اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے جائیں گے جبکہ دوسرے نکتے کے مطابق این ایف سی ایوارڈ ضلع اور ٹاؤن کو دینے کیلئے آئین ترمیم ہوگی۔
تیسرے نکتے کے مطابق ہر 4 سال بعد مقامی حکومتوں کے انتخابات کرانے کا قانون بنایا جائے گا۔