وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کابینہ نے نظرثانی حج پالیسی، قومی ویسٹ منیجمنٹ پالیسی اور افغانستان سے تجارت کے فروغ کے لیے مختلف کیٹگریز اور دیگر تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔
اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن اور قمر زمان کائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ اجلاس میں ٹانک میں پولیو ٹیم کے اوپر حملے کی شدید مذمت کی گئی، پولیو ٹیم کے کارکن اور 2 پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں اور وزیر داخلہ کو اگلے اجلاس میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ہیزیڈس ویسٹ منیجمنٹ پالیسی منظور کی گئی ہے، وزارت داخلہ نے ایک اہم ایجنڈا سامنے رکھا، افغان بین الوزارتی رابطہ سیل کے ذریعے ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نادرا، بورڈ آف انویسٹمنٹ، دفتر خارجہ نے افغانستان کے حوالے سے جو ویزا رجیم ریویو اور ان تجاویز کی منظوری دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے تحت دنیا بھر میں سفارت خانے اور پاکستان کے دفاتر خارجہ میں افغانستان کی ویزا کی درخواست کو کنٹری آف اوریجن کے بجائے موجودہ نیشنلٹی اور پاسپورٹ کی بنیاد پر پراسیس کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے تجارت کو فروغ دینے کے لیے ورک ویزے کی کیٹگری میں ایک ذیلی کیٹگری شامل کی گئی ہے جس میں ڈرائیور، ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز کو ذیلی کیٹگری کے اندر آن لائن ویزا نظام میں متعارف کروانے کی تجویز کی منظوری دی گئی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ 48 گھنٹوں کے دوران 6 ماہ کی مدت میں ملٹیپل انٹری ویزے کا اجرا کیا جائے گا، اس میں ایک سال کی توسیع کرنی ہے تو یہ اختیار وزارت داخلہ کے پاس ہوگا۔
شمالی وزیرستان: پولیو ٹیم پر حملے میں 2 پولیس اہلکار، ایک رضاکار قتل
ان کا کہنا تھا کہ ڈرائیورز، ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز کو بورڈ آف انویسٹمنٹ کا لیٹر اور ایس ای سی پی کی رجسٹریشن سے استثنیٰ دیا جارہا ہے، نادرا کو آن لائن سسٹم میں لانے کے لیے ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے طبی بنیادوں پر جو مریض آتے ہیں، ان کے لیے ویزا نرمی کی تجویز کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
حج پالیسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حج سے متعلق چند کیسز زیر التوا تھے، 2022 کی ترامیم کے مطابق سرکاری کوٹہ 32 ہزار 453 سے بڑھا کر 34 ہزار 641 کردیا گیا ہے۔
سیکریٹری مذہبی امور نے بتایا کہ پاکستان کو اس دفعہ مجموعی کوٹہ 81 ہزار 132 ملا تھا، اس کوٹے کو کابینہ کی منظوری سے حکومت اور این جی اوز یا نجی کمپنیوں میں تقسیم کیا تھا۔
کوٹے کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سرکار نے 40 فیصد کوٹہ لیا تھا، جس کے اعداد وشمار 32 ہزار 453 تھا جبکہ نجی سطح پر 60 فیصد کوٹہ دیا تھا جو 48 ہزار 679 بنتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حج آپریشن کے دوران ہمیں کچھ مشکلات پیش آئیں، بینکوں کی غلطی کی وجہ سے 1400 لوگ زیادہ بک ہوگئے تھے، یہ سراسر بینکوں کی غلطی تھی، اس پر ہم نے انکوائری کروائی اور بینکوں نے غلطی تسلیم کی۔
سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ہم نے ان کو ایڈجسٹ کیا لیکن اس کے باوجود 400 سے زائد لوگ ایسے تھے، جن کے لیے سیٹیں نہیں تھیں جبکہ پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ کیا کہ 2019 میں نجی کمپنی کی غلطی کی وجہ سے جو چند عازمین رہ گئے تھے، وہ حکومت اور وزارت اپنے کوٹے سے لے کر جائے اور خرچہ حج فنڈ سے ملے گا۔