پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو پاکستان میں لانے کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
سینیٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا جہاں سینیٹر رضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان لانے اور عوام کو اعتماد میں نہ لینے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
رضا ربانی نے کہا کہ پشاور سانحے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، حیرت کی بات ہے کہ دہشت گرد نے مسجد اور نماز کے وقت کا انتخاب کیا، ایک طرف ہم خود کو مسلمان کہتے ہیں اور دوسری حملے کے لیے جانب مسجد کا انتخاب کرتے ہیں۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ہمیں اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ اس دہشت گردی کی وجوہات کیا ہیں، حکومت نے جو ٹی ٹی پی کی بحالی کی پالیسی شروع کی یہ اس کی بنیاد ہے کیونکہ جب کابل میں طالبان آئے تو اس کے ساتھ کچھ ہزار لوگوں کو اسلحہ کے ساتھ پاکستان آنے دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے والے طالبان سے متعلق کہا گیا کہ یہ ’گڈ طالبان‘ ہیں اور یہ آئین و قانون کے مطابق کام کریں گے اس لیے ان کی بحالی کی جائے مگر اس وقت اس سے متعلق نہ پارلیمان اور نہ عوام کو اعتماد میں لیا گیا۔
رضا ربانی نے کہا کہ اس وقت بھی پارلیمان یہ کہتی رہی کہ مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور یہ تمام باتیں رکھی جائیں تاکہ عوامی رائے سامنے آ سکے۔
کوہاٹ: تاندہ ڈیم میں کشتی الٹنے سے جاں بحق طلبہ کی تعداد 51 ہوگئی
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا بھی غلط ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی سے اجازت لی گئی،قومی سلامتی کمیٹی سے اجازت نہیں لی گئی بلکہ صرف مطلع کیا گیا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مزاکرات جاری ہیں اور ان مزاکرات پر پی پی پی اور اے این پی نے سخت تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی پارلیمانی اور قومی سلامتی کمیٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، لہٰذا مطالبہ کرتا ہوں کہ ٹی ٹی ٹی کو پاکستان لانے اور عوام کو اعتماد میں نہ لینے سے متعلق پارلیمانی انکوائری ہونی چاہئیے۔
رضا ربانی نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی کے وقت بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا، حکومت اپنی طرف سے مزاکرات کرتی تو بھی اور بات تھی اور ٹی ٹی پی کے ساتھ مزاکرات کا معاملہ جرگہ کو سونپا گیا۔
رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ آٹھ فروری کو ہونے والے مشترکہ اجلاس میں دہشت گردی کی پالیسی کو زیر بحث لایا جائے اور سینیٹ کی کمیٹی کا اجلاس بلا کر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو بلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی جماعت سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے بہت بڑا گلہ ہے، یہاں وفاق کی زندگی اور موت کا سوال ہے لیکن جماعتوں کو سیاست کرنے سے فرصت نہیں مل رہی، لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں پارلیمان میں بیٹھ کر قومی ڈائیلاگ کریں۔