تہران: ایران نے پاکستان کی جوابی کارروائی میں 7 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ نے ایران میں پاکستان کے جوابی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج صبح ہونے والے ان حملوں میں 7 افراد ہلاک ہوئے، ہلاک ہونے والے ایران کے شہری نہیں تھے۔
ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی گورنر، علیرضا مرحمتی کے بقول آج صبح ساڑھے چار بجے سراوان کے ایک سرحدی علاقے میں کئی دھماکوں کی آواز سنی گئی۔ ان دھماکوں میں تین عورتیں اور چار بچے مارے گئے ہیں اور یہ سب غیر ایرانی شہری ہیں۔
اسی طرح بتایا جاتا ہے کہ سراوان کے قریب ایک اور دھماکہ ہوا ہے البتہ اس میں کسی کے مارے جانے کی کوئی خبر نہیں ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے دعوی کیا کہ پاکستان کی فوج نے ایران کے سرحدی علاقوں میں فوجی حملہ کیا ہے۔
حکومت پاکستان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کا احترام کیا جاتا ہے اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ راہ حل کے حصول کے لئے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
واضح رہے کہ اس وقت ایران و پاکستان کے سرحدی علاقوں میں کوئی کشیدگی نہیں ہے اور حالات پرسکون بنے ہوئے ہیں۔۔
پاکستان اپنی سرزمین کے دفاع کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گا، صدر مملکت
معلوم ہوا ہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو بھی چابہار ایران سے وطن واپس بلالیا گیا ہے، ایران کی پاکستان میں دراندازی کے باعث چابہار میں جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کا اجلاس منسوخ ہوچکا ہے،
بلوچستان کے علاقے پنجگور میں دراندازی پر پاکستان نے ایران کے شہر چابہار میں جاری مشترکہ سرحدی تجارتی کمیٹی کا اجلاس منسوخ کیا گیا اور پاکستانی وفد چابہار سے واپس پاکستان روانہ ہو گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ اجلاس کی صدارت چیف کلکٹر کسٹم بلوچستان عبدالقادر میمن کر رہے تھے، وفد میں ڈپٹی کمشنر گوادر اورنگزیب بادینی، کوئٹہ اور گوادر چیمبرز کے تجارتی وفود اور دیگر حکام شامل تھے، چابہار میں منعقدہ اجلاس میں دوطرفہ تجارت کی فروغ کیلئے تجاویز و مشاورت کے علاوہ کئی یاداشتوں پر دستخط ہونا تھے۔
ایرانی حکومت نے اعلامیے میں کہا کہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے شعبہ صنعت، کانوں اور تجارت کے سربراہ ایراج حسن پور نے پاکستانی وفد کے ساتھ دو روزہ ملاقات کرنا تھی، اجلاس کا مقصد تجارتی تبادلوں کو فروغ دینا اور نقل و عمل کی رفتار کو تیز کرنا اور ایران اور پاکستان کے درمیان کسٹم کے معاملات میں سہولت فراہم کرنا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے سرحدی تجارتی کو فروغ دینے کے لیے یہ گیارویں ملاقات تھی، ان ملاقاتوں کا مقصد دونوں ممالک سرحدی تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھنا تھا۔