اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی تمام مقدمات میں ضمامنت منظور کر لی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ عمران خان کو 17 مئی تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ عمران خان کو 17 مئی تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔قبل ازیں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی انتہائی سخت رکھی گئی تھی۔
پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ڈویژن بینچ تشکیل دیا گیا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بینچ نے عمران خان کی درخواست پر نمازِ جمعہ کے وقفے کے بعد سماعت شروع کی تو عمران خان کمرہ عدالت میں کھڑے ہو گئے اور کہا کہ میری تمام لوگوں سے درخواست ہے خاموشی سے کارروائی سنیں ، پہلے بھی کسی کو پلانٹ کیا ہوا تھا اس نے کاروائی میں خلل ڈالا ہے ۔
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ کس نے پلانٹ کیا کیوں الزامات لگا رہے ہیں۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ جدون صاحب میں معذرت کرتا ہوں ، آپ سے متعلق نہیں کہا۔عمران خان وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کیا۔ عمران خان کے خلاف کال اپ نوٹس کو انویسٹیگیشن میں تبدیل کیا گیا۔میڈیا سے پتہ چلا نیب انکوائری انویسٹیگیشن میں تبدیل ہو گئی۔عمران خان کو بائیو میٹرک کے کمرے سے گرفتار کیا گیا۔
عمران خان کی رہائی; ن لیگ کا فوری احتجاجی جلسوں کا فیصلہ
ہم نے نیب کو انکوائری رپورٹ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔نیب کی انکوائری رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کرتے ہیں۔ وارنٹ گرفتاری تب جاری ہوتے ہیں جب جب بار بار بلانے کے باوجود ملزم پیش نہ ہو۔عمران خان کو گرفتار کرکے لے جایا گیا تو وہاں انکوائری رپورٹ دکھائی گئی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کیا آپ کو انکوائری رپورٹ فراہم کی گئی تھی جس پر وکیل نے بتایا کہ عمران خان کو انکوائری رپورٹ فراہم نہیں کی گئی،گرفتاری کے بعد دی گئی۔
نیب قانون کے مطابق نیب انکوائری رپورٹ فراہم کرنے کا پابند ہے۔ انکوائری کو انویسٹیگیشن میں تبدیل کرنے کا مقصد عمران خان کی گرفتاری تھی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں آپ کو کوئی سوالنامہ فراہم کیا گیا،کیا عمران خان اس نوٹس پر نیب کے سامنے پیش ہوئے۔
جس پر وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ عمران خان کو سوالنامہ فراہم نہیں کیا گیا،صرف ایک نوٹس بھیجا گیا، عمران خان پیش نہیں ہوئے، جواب جمع کرایا۔بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی دو ہفتے کے لیے ضمانت منظور کر لی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتوں کے لیے عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔