اسلام آباد: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف درخواستیں،سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل،سیاسی جماعتوں اور پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کر دئیے،عدالت نے صدر مملکت اور وزیراعظم کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری جبکہ وفاق اور وزارت قانون کو بھی نوٹس جاری کر دئیے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں عدالتی اصلاحات بل کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ ہم نے اپنی درخواست میں ملکی سیاسی صورتحال واضح کی ہے،ملک میں سیاسی پولرائیزیشن والی صورتحال ہے،وفاقی حکومت ملک میں انتخابات نہیں کرا رہی۔
درخواست گزار راجہ عامر کے وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ موجودہ حالات میں یہ مقدمہ بہت اہمیت کا حامل ہے،قاسم سوری کیس کے بعد سیاسی تفریق میں بہت اضافہ ہوا ہے،قومی اسمبلی کی بحالی کے بعد سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا۔
سکیورٹی فورسز کا دہشتگردوں کے خلاف انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن
وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن انتخابات کروانے پر آمادہ نہیں اس لیے عدالت کو انتخابات نہ کروانے پر از خود نوٹس لینا پڑا۔ وکیل نے بتایا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو انتخابات کروانے کا حکم دیا،آئین پر عمل کرنے کے عدالتی حکم کے بعد مسائل زیادہ پیدا کیے گئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ممکن ہے اس درخواست پر عدالتی معاون مقرر کریں،اس معاملے میں اہم آئینی سوالات ہیں،ہم پارلیمنٹ کی عزت کرتے ہیں۔
آج کی سماعت کا آرڈر بعد میں جاری کریں گے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے قرار دیا کہ آئندہ سماعت کب ہوں گی اس حوالے سے ججز سے مشاورت کروں گا،آئندہ ہفتے چار ورکنگ دن ہے۔ سپیم کورٹ نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔ دوسری جانب حکومتی اتحاد نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عدالت عظمٰی کے بینچ کا قیام مسترد کر دیا ہے، حکومت میں شامل جماعتوں نے اس حوالے سے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا۔