اسلام آباد:قومی اسمبلی نے پنجاب میں الیکشن اخراجات سے متعلق بل کثرت رائے سے مسترد کردیا، سپریم کورٹ نے پنجاب الیکشن فنڈ کیلئے 21 ارب روہے جاری کرنے کا حکم دیا تھا،
قومی اسمبلی نے پنجاب میں الیکشن اخراجات سے متعلق بل کثرت رائے سے مسترد کردیا، سپریم کورٹ نے پنجاب الیکشن فنڈ کیلئے 21 ارب روہے جاری کرنے کا حکم دیا تھا، قائمہ کمیٹی بھی بل کو مسترد کرچکی ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پنجاب میں انتخابات کے اخراجات سے متعلق بل وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پیش کیا۔
قومی اسمبلی نے پنجاب میں انتخابات کے اخراجات سے متعلق بل کثرت رائے سے مسترد کردیا۔ بل کی مخالف کرنے والے ارکان نے مطالبہ کیا کہ بل پر شق وار ووٹنگ کرائی جائے۔ جس پر اسپیکر نے کہا کہ جب بل پیش کرنے تحریک ہی مسترد ہوگئی ہے تو پھر شق وار ووٹنگ سے منظوری کیسے لی جاسکتی ہے؟ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی اسپیکر کی تائید کی۔
عدالتی اصلاحات بل کیخلاف سماعت،سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے
اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا،کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا بل متفقہ طور پر مسترد کر دیا، چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ نے کہا کہ رقم بجٹ میں نہیں اس لیے بل مسترد کرتے ہیں،رکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے سیکرٹری الیکشن کمیشن سے مکالمہ کیا کہ معذرت خواہ ہیں آپ خالی ہاتھ جا رہے ہیں۔
جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا بل متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ پنجاب الیکشن کیلئے فنڈز نہ دینے کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے 14 اپریل کو مختلف افسران کو طلب کر رکھا ہے، سپریم کورٹ نے گزشتہ روز اٹارنی جنرل،گورنر اسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیے۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل، گورنر اسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو مراسلہ بھجوایا۔ مراسلے میں کہا گیا کہ عدالتی حکم کے مطابق انتخابات کے لیے فنڈز مہیا نہیں کیے گئے۔ سپریم کورٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک و دیگر افسران کو 14 اپریل کو چیمبر میں طلب کیا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نے الیکشن کمیشن کو 10 اپریل تک فنڈز مہا کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے فیصلے کیخلاف قرار داد بھی منظور کی گئی تھی۔