لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءلطیف کھوسہ کے بیٹے شہباز لطیف کھوسہ کو گرفتار کرنے کے کچھ ہی دیر بعد رہا کر دیا گیا ۔ خاندانی ذرائع نے ان کے گھر واپس پہنچنے کی تصدیق کردی ہے ۔
بتایا گیا ہے کہ خرم لطیف کھوسہ کو لاہور پولیس نے ڈیفنس فیز 3سے حراست میں لیا تھا۔ شہباز لطیف کھوسہ کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ مسجد کے قریب پمفلٹ تقسیم کررہے تھے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 31 دسمبر 2023ءکو لاہور سے ہی لطیف کھوسہ کے بڑے صاحبزادے خرم کھوسہ کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا ۔ پولیس انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 ۸ءکی دفعہ 7 کیساتھ ساتھ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 382، 508/بی، 148، 149، 353 اور 186 کے تحت ان کیخلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ بعدازاں ان کی رہائی لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر عمل میں لائی گئی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ نے خرم لطیف کھوسہ اور دوسرے ساتھی کو فوری رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کیخلاف درج ایف آئی آر کو خارج کرنے کا حکم دیا تھا ۔
لاہور ہائیکورٹ میں خرم لطیف کھوسہ کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران لاہور پولیس نے ا ن کو عدالت میں پیش کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے پرویز الہیٰ کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی
اس موقع پر سرکاری وکیل نے کہا کہ آپ کے آرڈر پر عمل کرتے ہوئے، ملزم آپ کے سامنے پیش ہے۔ عدالت عالیہ نے استفسار کیا تھا کہ انہیں کس کیس میں گرفتار کیا گیا ؟ اس پر سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جو ایف آئی آر آپ کے سامنے رکھی تھی، اسی کیس میں گرفتار کیا گیا۔
پہلے ایف آئی آر ہوئی، پھر انہیں گرفتار کیا گیا ۔ ملزم کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاری کل ہوئی ہے، مگر قانونی نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق ان کی گرفتاری آج ہوئی۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ ویڈیو میں ایسی کیا چیز نظر آئی ؟
اس پر پولیس افسر نے کہا خرم لطیف کھوسہ نے کہا تم مجھے جانتے نہیں ہو، میں 5 نسلوں سے وکالت میں ہوں۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ نے وکلا کو ہتھکڑیاں لگا کر کیوں عدالت میں پیش کیا؟ اس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ قانون سب کیلئے ایک ہے۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ جب کسی ملزم کو دیکھا جاتا ہے تو اس کے عمل کو دیکھا جاتا ہے، اس کے وکیل ہونے کو نہیں۔ اس پر معزز عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی سے غصہ میں کوئی بات نکل گئی تو کیا آپ دہشتگری کا پرچہ کاٹیں گے؟بعدازاں عدالت نے خر م لطیف کھوسہ کی رہائی کا حکم دیدیا تھا۔