اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے استعفے کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہا کہ عمر عطا بندیال نے عمران خان اور پی ٹی آئی کی حمایت میں آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی،
مریم نواز نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے استعفے کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہا کہ عمر عطا بندیال نے عمران خان اور پی ٹی آئی کی حمایت میں آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی، مریم نواز نے اپنی ٹویٹ میں ”گوہوم بندیال“ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔ انہوں نے ٹویٹر پر ”گوہوم بندیال“ کا ہیش ٹیگ کے ساتھ اپنے ٹویٹ میں کہا کہ عمر عطا بندیال نے عمران خان اور پی ٹی آئی کی حمایت میں آئین قانون کی خلاف ورزی کی، چیف جسٹس کا تحریک انصاف کی جانب جھکاؤ نمایاں ہے۔
نامور ججز نے چیف جسٹس طرز عمل اور تعصب پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں، آج تک کسی چیف جسٹس پر مس کنڈکٹ کے الزامات نہیں لگے۔
پی ٹی آئی کے استعفوں سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا،جسٹس اطہر من اللہ کا تفصیلی نوٹ
اختیارات کے غلط استعمال نے سپریم کورٹ میں بغاوت جیسی صورتحال کو جنم دیا۔یاد رہے پنجاب اور خیبر پختو نخوا از خود نوٹس کیس،سپریم کے جسٹس اطہر من اللہ نے تفصیلی نوٹ میں قرار دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اسمبلی کے استعفوں کی وجہ سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا،عدالت کو سیاسی تنازعات سے بچنے کیلئے اپنے نوٹ میں فل کورٹ کی تشکیل کی تجویز دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اور خیبر پختو نخوا انتخابات از خود نوٹس کیس پر سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے تفصیلی نوٹ جاری کر دیا،تفصیلی نوٹ 25 صفحات پر مشتمل ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کے تفصیلی نوٹ میں قاسم سوری رولنگ کیس کا بھی حوالہ دیا گیا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے تفصیلی نوٹ میں قرار دیا کہ عمران خان نے عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن میں جانے کے بجائے استعفے دئیے،پی ٹی آئی کے اسمبلی کے استعفوں کی وجہ سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا۔
پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبر پختو نخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا،دونوں صوبوں میں انتخابات نہ کرانے پر متعلقہ ہائیکورٹس سے رجوع کیا گیا،ہائیکورٹس میں کیس زیر التوا تھا مگر اس کے باوجود از خو نوٹس لیا گیا،ہائیکورٹس کی صلاحیت پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔ تفصیلی نوٹ میں کہا گیا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے دور رس نتائج مرتب ہوئے،از خود نوٹس کا فیصلہ چارتین سے مسترد ہوا،میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کی رائے سے متفق ہوں،سپریم کورٹ مسلسل تنازعات کے حل کیلئے مرکز بنی ہوئی ہے