اسلام آباد : پنجاب اور خیبر پختو نخوا از خود نوٹس کیس،سپریم کے جسٹس اطہر من اللہ نے تفصیلی نوٹ میں قرار دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اسمبلی کے استعفوں کی وجہ سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا،عدالت کو سیاسی تنازعات سے بچنے کیلئے اپنے نوٹ میں فل کورٹ کی تشکیل کی تجویز دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اور خیبر پختو نخوا انتخابات از خود نوٹس کیس پر سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے تفصیلی نوٹ جاری کر دیا،تفصیلی نوٹ 25 صفحات پر مشتمل ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کے تفصیلی نوٹ میں قاسم سوری رولنگ کیس کا بھی حوالہ دیا گیا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے تفصیلی نوٹ میں قرار دیا کہ عمران خان نے عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن میں جانے کے بجائے استعفے دئیے،پی ٹی آئی کے اسمبلی کے استعفوں کی وجہ سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا۔
پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبر پختو نخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا،دونوں صوبوں میں انتخابات نہ کرانے پر متعلقہ ہائیکورٹس سے رجوع کیا گیا،ہائیکورٹس میں کیس زیر التوا تھا مگر اس کے باوجود از خو نوٹس لیا گیا،ہائیکورٹس کی صلاحیت پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔
علی امین گنڈا پور کو 6 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
تفصیلی نوٹ میں کہا گیا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے دور رس نتائج مرتب ہوئے،از خود نوٹس کا فیصلہ چارتین سے مسترد ہوا،میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کی رائے سے متفق ہوں،
سپریم کورٹ مسلسل تنازعات کے حل کیلئے مرکز بنی ہوئی ہے۔ سیاسی مقدمات میں ایک جماعت تو جیت جاتی ہے مگر عدالت ہار جاتی ہے،23 فروری کو میں نے نوٹ میں فل کورٹ بنانے کی تجویز دی،فل کورٹ تشکیل دیا جاتا تو اس صورتحال سے بچا جا سکتا تھا،
فل کورٹ کی تشکیل سے عوامی اعتماد قائم رہتا۔ تفصلی نوٹ میں قرار دیا گیا کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال بہت آلودہ ہے،سیاسی جماعتوں کے کیسز میں سو موٹو میں بہت احتیاط برتنی چاہیے،عدالت سے رجوع کرنے والی سیاسی جماعت کی نیک نیتی بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے۔