مودی کے دورہ امریکہ نے نام نہاد بھارتی جمہوریت کا پول کھول دیا۔ امریکی سینیٹرز، کانگریس رہنما،انسانی حقوق،مذہبی اور صحافتی آزادی کی تنظیموں کی طرف سے شدید ردِعمل سامنے آیا۔
کانگریس رکن رشیدہ طلائب اورالہان عمر نے مودی کے کانگریس سے خطاب کو امریکی تاریخ کا شرمناک باب قراردیتے ہوئے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ پندرہ جون کو سی پی جے نے بھی امریکی حکومت سے بھارت میں بگڑتی صحافتی صورتحال پر مذمت کا مطالبہ کیا تھا۔
صدر کے مطابق مُودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں صحافت اور صحافیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ جوڈی گینز برگ کہتے ہیں تنقید کرنے والے صحافیوں کو غیر قانونی حراست، گھروں کی مسماری اور جلا وطنی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انیس جون کو ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے واشنگٹن میں مودی پر بنی بی بی سی کی ڈاکومنٹری بھی نشر کی تھی۔ دوہزارچودہ سے مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق بھارت ایک سو چالیس سے ایک سو اکسٹھ ویں نمبر پر گر چکا ہے۔
گزشتہ روز پچھترسے زائد امریکی سینیٹرز اور کانگریس اراکین نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پرصدر بائیڈن کو خط لکھا تھا۔