نیوزی لینڈ میں ایک ماہ تک جاری رہنے والے مقدمے کی سماعت کے اختتام پر ایک خاتون کو اپنی 3 بیٹیوں کے قتل کا مجرم قرار دیا دیتے ہوئے سزا سنادی گئی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ میں ایک خاتون لورن ڈکسن پر الزام تھا کہ اس نے اپنی 6 سالہ بیٹی لین، جڑواں بیٹیوں 2 سالہ مایا اور کارلا کا گلا گھونٹ کر قتل کیا جبکہ اس کا شوہر اس وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ باہر کھانا کھارہا تھا۔
ڈکسن نے لڑکیوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا لیکن کہا کہ اس نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ وہ ایک ذہنی عارضے میں مبتلا تھی۔
کرائسٹ چرچ ہائیکورٹ کی جیوری نے ڈکسن کو قتل کے تمام معاملات کا قصور وار پایا۔ نیوزی لینڈ میں قتل کی سزا کم از کم 10 سال قید ہے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ اور دفاعی وکلاء نے اتفاق کیا کہ ڈکسن ذہنی طور پر بیمار تھی جب اس نے اپنی بیٹیوں کو قتل کیا۔
لیکن وہ اس بارے میں متفق نہیں تھے کہ آیا اس کی ذہنی حالت اتنی خراب تھی کہ وہ اس سے بے خبر تھی کہ وہ کیا کر رہی ہے۔
عدالت میں ڈسٹرکٹ اٹارنی اینڈریو میکری نے جیوری کو بتایا کہ غصے نے ڈیکسن کو اپنی بیٹیوں کو قتل کرنے پر مجبور کیا۔
ڈکسن کے دفاعی وکیل کیرن بیٹن نے دعویٰ کیا لڑکیوں کا قتل غصے اور ناراضگی کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ یہ اس لئے ہوا کہ ڈکسن ’’ایک شدید ذہنی بیماری‘‘ میں مبتلا تھی۔