اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا مختصر حکم ہم تک پہنچا ہے،کیس پر سپریم کورٹ کو اجتماعی دانش سے فیصلہ کرنا چاہیے تھے،3 رکنی بینچ نے سیاسی جماعتوں اور بارز کے مطالبے کو رد کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردِعمل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 3 رکنی بینچ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار ہی کر سکتا ہوں،اس فیصلے سے سیاسی اور آئینی بحران مزید سنگین ہو جائے گا،2 معزز جج جو کیس سے الگ ہو گئے تھے تو فل کورٹ بننا چاہیے تھا۔
4 جج صاحبان کے جوڈیشل فائل پر موجود ہیں،3 ججز نے کہا یہ فیصلے پیٹشن ایبل ہے،9 رکنی بینچ کی فائل میں 2 ججز کا کوئی حکم شامل نہیں۔
الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے پر غور
انہوں نے کہا کہ ابہام دور کرنے کیلئے فل کورٹ بننا چاہیے تھا جو نہیں بنا،ہمارے ملک کی اعلٰی ترین عدالت میں تقسیم ہے،تقسیم کا تاثر ختم کرنا ادارے کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ وزیر قانون نے بتایا کہ چیف جسٹس نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے پر 6 رکنی بینچ بنا دیا،فیصلے سے متعلق 6 رکنی بینچ بننا اٹارنی جنرل کے مؤقف کی تصدیق ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا 8 کا اکتوبر کو الیکشن کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ پنجاب میں 14مئی کو انتخابات ہوں گے،عدالت نے معمولی تبدیلی کے ساتھ انتخابی شیڈول بحال کر دیا۔ جبکہ گذشتہ روز سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔