اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے ناراض رہنماءمفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ مریم نواز انکل کو نکالتی اس سے پہلے شاہد خاقان نے پارٹی چھوڑ دی۔
وی نیوزکو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے پاس انتخابات میں کوئی بیانیہ ہی نہیں تھا سوائے اس کے کہ ہمیں واپس لے آوٴ جبکہ عمران خان کا بیانیہ مہنگائی اور ظلم کے خلاف تھا، سچا یا جھوٹا اس نے اپنا ووٹر نکال دیا۔
نئی حکومت کو سب سے پہلے آئی ایم ایف کے پاس جانا ہوگا، مارچ میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔ اب نجکاری کرنی ہوگی اور اسٹرکچر کو تبدیل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود یہ متنازع اس لیے ہوگئے کہ سب سے بڑی جماعت کسی سے بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن 2018 پر پاکستان مسلم لیگ ن کو تحفظات تھے اور اب پاکستان تحریک انصاف کو ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ن لیگ سے معاشی صورتحال کو سمجھنے والے لوگ چلے گئے۔
پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان بندربانٹ ہورہی ہے، شوکت بسرا
شاہد خاقان عباسی کے اختلافات کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ان کے تحفظات یہ تھے کہ حکومت نہ لی جائے۔ ووٹ آف نو کانفیڈنس کرا کر الیکشن میں چلے جاوٴ لیکن اگرآپ نے حکومت لے لی ہے تو پھرخالی نہ بیٹھا جائے بلکہ کام کیا جائے۔ الیکشن میں کسی مقصد کے ساتھ اترو بنا مقصد کے الیکشن میں اترنے کا نتیجہ سب نے دیکھ لیا۔
انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان پہلے ہی نواز شریف کو بتاچکے تھے کہ جب پارٹی مریم نواز کے حوالے ہوگی تو وہ پیچھے ہٹ جائیں گے۔ اس سے پہلے مریم نواز شاہد خاقان عباسی کو ہٹاتیں،
وہ خود ہی سائیڈ پر ہوگئے اور پارٹی چھوڑ دی۔ ان کی اور شاہد خاقان عباسی کی سیاسی سوچ ایک جیسی ہے اور وہ ساتھ ہوتے ہیں۔بے نظیر بھٹو بھی جب آئی تھیں تو جتنے انکلز تھے انہیں ہٹا دیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کہ سامنے اس وقت ایک ہی حل ہے کہ وہ جلد ازجلد آئی ایم ایف سے معاہدہ کریں اور مہنگائی کوکم کریں۔ آج اس پر کام شروع کریں گے تو دس پندرہ سال بعد اس کا نتیجہ ملے گا۔
سابق وزیر خزانہ کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں مزید بڑھانے کی گنجائش نہیں کیونکہ جو قیمتیں بڑھانی تھیں وہ بڑھا چکے ہیں۔
آئی ایم ایف سے ڈیل کے علاوہ کوئی راستہ نہیں لیکن بجلی اور گیس کی قیمتیں جتنی بڑھانی تھیں وہ بڑھ چکی ہیں ، اس میں مزید گنجائش نہیں ہے۔ٹیکس سے مستثنیٰ بڑے لوگوں پر ٹیکس لگانا ضروری ہے۔