لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر شیر افضل مروت کو لاہور سے گرفتار کرلیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شیر افضل مروت کو لاہور کے جی پی او چوک سے گرفتار کیا گیا، پنجاب پولیس نے نائب صدر پی ٹی آئی کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر مرکزی گیٹ کے سامنے سے حراست میں لیا، شیر افضل مروت کو پولیس نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ شیر افضل مروت لاہور بار ایسوسی ایشن میں خطاب کرنے کے لیے آئے اور جوں ہی وہ لاہور ہائی کورٹ کی عمارت سے باہر نکلے تو پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا،
جس کے بعد پنجاب پولیس کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وکیل رہنماء شیر افضل مروت کو نا معلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جب کہ لاہور بار ایسوسی ایشن کے وکلا نے شیر افضل مروت کی گرفتاری کے خلاف احتجاج شروع کردیا جس سے جی پی او چوک میں شدید ٹریفک جام ہوگیا۔
جسٹس مظاہر نقوی کا جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ
بتایا جارہا ہے کہ تحریک انصاف کے نائب صدر شیر افضل مروت کے خلاف صوابی میں مقدمہ درج ہے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مقدمہ تھانہ صوابی کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا، علاوہ ازیں شیر افضل مروت کے خلاف تھانہ آبپارہ میں بھی ایک مقدمہ درج ہے،
یہ مقدمہ ٹریفک میں خلل ڈالنے، ایمپلی فائر ایکٹ، دفعہ 144 سمیت این او سی کی خلاف ورزی پر درج کیا گیا، مقدمہ میں شکرپڑیاں میں میوزیکل نائٹ پروگرام منعقد کروانے کا بھی ذکر ہے، یہ پروگرام سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے منعقد کیا تھا۔
مقدمہ کے متن میں کہا گیا ہے کہ پروگرام میں پاکستان اور حکومت مخالف تقاریر کی گئیں، شیر افضل مروت طلباء کو اشتعال دلاتے رہے، مقدمہ میں شہر افضل مروت سمیت 20 ملزمان کو نامزد کیا گیا،
مقدمہ تھانہ آبپارہ کے ایس ایچ او سب انسپکٹر ناصر منظور چوہدری کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر شیر افضل مروت کی سات مقدمات میں ضمانت منظور کر لی گئی، پی ٹی آئی رہنما وکیل شیر افضل مروت کی باجوڑ ، دیر اور نوشہرہ میں درج 7 مقدمات میں 20 بیس ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی گئی،
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیر افضل مروت کی 14 روز کے لئے حفاظتی ضمانت منظور کی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ضمانت منظور کی، عدالت نے پولیس کو ان 7 مقدمات میں شیر افضل مروت کی گرفتاری سے روک دیا۔