وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بلدیاتی قانون منظور کروانے میں جلد بازی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے دیے گئے وقت کی وجہ سے ہم نے کچھ جلدی ضرور کی۔
ادارہ نورحق میں ملاقات کے بعد امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں ایکٹ سندھ اسمبلی نے منظور کیا تھا،
اس سے پہلے جب پچھلی بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہوئی تھی تو ہمیں 2013 سے اس وقت تک کے تجربے سے کچھ ترامیم کرنی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وزیر بلدیات کو ذمہ داری دی گئی تھی اور انہوں نے سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کی تھی تاکہ ان اداروں کو زیادہ اختیارات دے سکیں۔
سندھ بلدیاتی قانون، پی ٹی آئی کا پی پی اور جماعت اسلامی پر گٹھ جوڑ کا الزام
انہوں نے کہا کہ ہمیں صوبے کی مردم شماری پر بہت بڑا اعتراض تھا اور اپریل 2021 میں سی سی آئی نے اس مردم شماری کی منظوری دی تھی لیکن بحیثیت نمائندہ سندھ میں نے اختلاف کرتے ہوئے اختلافی نوٹ لکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں درخواست دیں گے جو ہمارا آئینی حق تھا کہ ہمارے صوبے میں آبادی کم ظاہر کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپریل میں درخواست دی اور 7 مہینے بعد 17 نومبر کو جب مشترکہ اجلاس میں درخواست رکھی گئی تو 15 سے 20 منٹ کی بحث کرکے ہمارا اعتراض مسترد کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 21 نومبر کو الیکشن کمیشن نے ہمیں خط لکھا کہ 30 نومبر تک اپنا قانون بنائیں کیونکہ یکم دسمبر سے حلقہ بندیاں شروع کریں گے تو ہمارے پاس 9 دن تھے، اس وجہ سے ہم نے کچھ جلدی ضرور کی۔