لاہور: سیالکوٹ پولیس نے پی ٹی آئی رہنما عمر ڈار کی گرفتاری کی تصدیق کر دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سیالکوٹ پولیس کا کہنا ہے کہ عثمان ڈار کے بھائی عمر ڈار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ عمر ڈار کو 9 مئی کے چار مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے۔ عمر ڈار گزشتہ بارہ روز سے لاپتا تھے، عمر ڈار پر 9 مئی اور سمیت 13 مقدمات درج ہیں۔
آج جب لاہور ہائیکورٹ میں عمر ڈار کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی تو سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمر ڈار کو8 جنوری کو گجرات سے گرفتار کیا گیا ہے ،
جسٹس علی باقر نجفی نے عمر ڈار کی والدہ کی درخواست پر سماعت کی۔سرکاری وکیل نے کہا کہ عمر ڈار کو سیالکوٹ پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، عمر ڈار پر 2 ایف آئی آر درج ہیں۔عمر ڈار اس وقت تھانہ کینٹ میں گرفتار ہیں۔
گذشتہ سماعت پر عدالت نے عمر ڈار کی بازیابی کی درخواست پر پولیس کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے عمر ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز کی درخواست پرمنگل کو سماعت کی جس میں آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
این اے 32 پشاور سے پی ٹی آئی رہنما شیرافضل مروت کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی
دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ پولیس رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے جس پر عدالت کے فاضل جج نے کہا کہ ابھی سی سی ٹی وی کیمرے سے فوٹیج نکالنے کی ہدایت نہیں دے رہا، میں چاہتا ہوں کہ پولیس ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت عمر ڈار کو بازیاب کروا کر پیش کرنے کا حکم دے۔جبکہ عثمان ڈار اور عمر ڈار کی والدہ نے کہا تھا کہ اگر میرا بیٹا عمر ڈار نہ ملا تو آئی جی کے خلاف ایف آئی آر درج کراؤں گی اور عدالت جاؤں گی۔
لاہور ہا ئیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس نے سب کے سامنے میرے بیٹے کو اٹھایا، آئی جی پنجاب نے نوٹس کیوں نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ میں کچھ نہیں کہوں گی، فیصلے اللّٰہ پر چھوڑتی ہوں، اگر میرے بیٹے پر کوئی مقدمات تھے تو عدالت لاتے اور سامنا کرتے۔