کراچی:سند ھ ہائیکورٹ نے پولیس کو پی ٹی آئی رہنماءحلیم عادل شیخ کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو کسی بھی نئے مقدمے یا چالان میں نامزد نہ کیا جائے۔
حلیم عادل شیخ کی متعدد مقدمات میں گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے کہا کہ 2 نومبر 2023ءکی پولیس رپورٹ کے مطابق حلیم عادل شیخ 21 مقدمات میں نامزد ہیں، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ بتایا جائے مزید کتنے مقدمات درج کیے گئے ہیں؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف مجموعی طور پر 21 مقدمات درج ہیں۔وکیل انور منصور خان نے کہا کہ عدالت تین بار حلیم عادل شیخ کو نئے مقدمات میں گرفتار کرنے سے روک چکی ہے، آئی جی سندھ اور جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔
نواز شریف پختونوں کو بےوقوف کہنے پر معافی مانگیں،اسد قیصر
بعدازاں عدالت نے حلیم عادل شیخ کو مزید مقدمات میں گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے 2 ہفتوں میں پولیس اور دیگر سے پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔ سندھ ہائی کورٹ نے حکم نامے کی کاپی آئی جی سندھ اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو ارسال کرنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کراچی میں نو مئی کے واقعات کے درج مقدمات کی دو روز قبل سماعت ہوئی تھی۔ پی ٹی آئی سندھ کے صدرحلیم عادل شیخ کو انسداددہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیاتھا،عدالت نے حلیم عادل شیخ کو جیل میں ملنے والی سہولیات کی تفصیلات طلب کیں تھیں عدالت نے کیسز کی مزید سماعت 13 فروری تک ملتوی کردی تھی۔
قبل ازیںسٹی کورٹ نے پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے حلیم عادل شیخ کا سٹی کورٹ تھانے میں درج مقدمے میں ریلیز آرڈر جاری کیا تھا۔ عدالت نے حلیم عادل شیخ کی 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت نے کہاتھا کہ حلیم عادل شیخ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو جیل سے رہا کردیا جائے۔