اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر رولنگ ازخود نوٹس کیس کا محفوظ فیصلہ غیر آئینی قرار دے دیا
پیپلزپارٹی کے نیئر بخاری، تاج حیدر، فیصل کریم کنڈی اور شیری رحمان، پی ٹی آئی کے سییٹر فیصل جاوید اور عامر کیانی، پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان بھی فیصلے کے لیے سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
فیصلے کے پیش نظر سپریم کورٹ کی سیکیورٹی سخت کی گئی جبکہ پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری سپریم کورٹ تعینات کردیا گیا جبکہ کورٹ نمبر ایک میں غیر متعلقہ افراد اور صحافیوں کو بھی داخلے سے روک دیا گیا ہے۔
ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا آخری روز
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ نے اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کیا تھا، اس دوران حکومت اور اپوزیشن کے وکلاء نے دلائل مکمل کیے۔ لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندو خیل شامل تھے۔
فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاست میں سب کا احترام ہے لیکن خدا قسم قوم قیادت کے لیے ترس رہی ہے، ایک بات تو واضح نظر آ رہی ہے اور وہ یہ کہ اسپیکر رولنگ غلط ہے، دیکھنا ہے اب اس سے آگے کیا ہوگا، اسمبلی بحال ہوگی تو بھی ملک میں استحکام نہیں ہوگا لیکن ملک کو استحکام کی ضرورت ہے جبکہ اپوزیشن بھی استحکام کا کہتی ہے، قومی مفاد کو بھی ہم نے دیکھنا ہے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید نے بھی کہا کہ میں رولنگ کا دفاع نہیں کر رہا لیکن میرا مدعا نئے انتخابات ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے حالات و نتائج کو دیکھ کر فیصلہ نہیں کرنا ہے، عدالت نے آئین کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہے، کل کو کوئی اسپیکر آئے گا وہ اپنی مرضی کرے گا، عدالت نے نہیں دیکھنا کون آئے گا کون نہیں اور ہم نتائج پر نہیں جائیں گے۔
تحریک عدم اعتماد پر واپس گئے تو بحران بڑھےگا، فواد چوہدری
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کرینگے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے قانونی ٹیم کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں قانونی ٹیم نے سماعت بارے بریفنگ دی ۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کرینگے، پی ٹی آئی نئے انتخابات کے لئے تیار ہے، غیر ملکی سازش کو کسی طور پر کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات نہ کرا کر آئین کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے، سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کرینگے۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی جواز نہیں ہے، الیکشن کمیشن انتخابات نہ کرانے کا کہہ کر اپنے خلاف سنگین ایجنڈا کھڑا کر رہا ہے، ملک آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر چلتا ہے، ملک مولانا کے فیصلوں پر نہیں چلتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوبھی فیصلہ آئے آخرمیں الیکشن ہی ہونا ہے، سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کرینگے، الیکشن ہی ہر مسئلے کا حل ہے، جو جماعتیں الیکشن سے بھاگ رہی ہیں وہ کوئی اور کام کریں، ہم فضل الرحمان نہیں اور نہ ہی ہمارے پاس انصار اسلام فورس ہے۔
قبل ازیں تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اپنے مؤقف پرنظرثانی کرنی چاہئے،90 دن سے زیادہ الیکشن کو آگے لےجانے کی کوشش آئین کی سنگین خلاف ورزی ہو گی، ملکی معیشت سات ماہ کی سیاسی افراتفری برداشت ہی نہیں کر سکتی، پاکستان کو سری لنکا نہیں بننے دے سکتے، جلد از جلد سیاسی استحکام کیلئے الیکشن نوے دن کے اندر لازم ہیں۔