اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پنجاب،خیبر پختو نخوا انتخابات التوا کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا،عدالت کیس کا فیصلہ کل سنائی گی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختو نخوا انتخابات التوا کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وفاقی حکومت نے کوئی ایسا مواد نہیں دیا جس پر الیکشن ملتوی ہو سکیں،انتخابات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو بھی دور نہیں کیا گیا،رکاوٹوں سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری حکومت کی تھی۔ عدالت نے توازن قائم کرنا ہوتا ہے،حکومت اور دیگر فریقین کی درست معاونت نہیں ملی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ماضی میں عدالت اسمبلی کی تحلیل کالعدم قرار دے چکی ہے،ماضی میں حالات مختلف تھے،ملک میں کوئی سیاسی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
سینیٹ نے سود کے خاتمے سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دئیے کہ آرٹیکل 218 تھری الیکشن کروانے کا پابند بناتا ہے،الیکشن کمیشن نے اپنے حکم میں آرٹیکل کا حوالہ دیا،الیکشن ایکٹ آئین سے بالاتر نہیں ہو سکتا۔ الیکشن کمیشن اپنے طور پر انتخابات کی تاریخ تبدیل نہیں کر سکتا،بلدیاتی انتخابات میں الیکشن کمیشن تاریخ مقرر کرتا ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سارا ملبہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر ڈالا ہے،الیکشن کمیشن آئین سے بالاتر کوئی کام نہیں کر سکتا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آئین اور قانون واضح ہے انتخابات کی تاریخ کون دے گا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل عرفان قادر روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میری نظر میں انصاف نہیں ہو رہا،ممکن ہے کچھ غلط فہمی ہو،الیکشن کی تاریخ دینے کا فیصلہ الیکشن کمیشن پر چھوڑنا چاہیئے۔ انہوں نے دلائل دیے کہ فیصلہ تین،دو کا تھا یا چار،تین کا اس پر بات ہونی چاہیے۔
عرفان قادر نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ اس وقت چیف جسٹس سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ ہیں۔ چیف جسٹس نے عرفان قاد سے مکالمہ کیا کہ ہم اللہ تعالٰی سے خیر مانگتے ہیں۔ عرفان نے دوران سماعت مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے انتخابات میں بھی نگران حکومت ضروری ہے،صوبائی اسمبلی چند ماہ پہلے تحلیل ہوئی ہے دو سال پہلے نہیں۔9 میں سے 4 ججز نے درخواستیں خارج کیں،3 ججز نے حکم جاری کیا اور یکم مارچ کا عدالتی حکم اقلیتی نوٹ تھا۔