اسلام آباد : پیپلزپارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت ابھی تک اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھی، آئی ایم ایف کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی تصدیق افسوسناک ہے،
شیری رحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت ابھی تک اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھی، آئی ایم ایف کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی تصدیق افسوسناک ہے، آئی ایم ایف کے انکار کے بعد آپ کے منہ میں کیا رہ جائے گا۔
اعلامیہ پیپلزپارٹی کے مطابق نائب صدر پیپلزپارٹی سینیٹر شیری رحمان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی تصدیق افسوسناک ہے،
سینیٹر شیری رحمان نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم کو خط کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی تصدیق افسوسناک ہے، ہم اس خط کی شدید مذمت کرتے ہیں، اپنے دور میں ریکارڈ قرضہ لینے والوں کو اب یاد آیا ہے کہ قرضہ واپس کون کرے گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ جب خود قرضے لے رہے تھے اس وقت ان کو غربت اور مہنگائی بڑھنے کی فکر کیوں نہیں تھی؟ آئی ایم ایف کو ملکی اندرونی معاملات میں مداخلت کی دعوت دینا ملک دشمنی نہیں تو کیا ہے؟
پنجاب اسمبلی کے نو منتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھا لیا
بانی پی ٹی آئی ملک کو ڈیفالٹ کی نہج پر چھوڑ کر گئے تھے۔ شیری رحمان نے کہا کہ اب اس طرح کے خط لکھنے کا مقصد کیا ہے؟ تحریک انصاف ابھی بھی چاہتی ہے کہ ملکی معیشت تباہ ہو جائے۔
شیری رحمان نے کہا کہ آئی ایم ایف کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کرنے سے انکار کے بعد آپ منہ میں کیا رہ جائے گا، تحریک انصاف کی قیادت ابھی تک اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھی۔
یاد رہے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا ہے، آج خط چلا گیا ہوگا، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ خط اس لیے لکھا ہے اگر ایسے حالات میں ملک کو قرضہ ملا تو واپس کون کرے گا، اس قرض سے غربت بڑھے گی،
جب تک سرمایہ کاری نہ آئی قرض بڑھتا جائے گا، سب سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام لایا جائے، عمران خان نے مزید کہا کہ نواز شریف کے لئے پہلے مجھے زیرو کیا گیا، پھر انتخابات میں دھاندلی کرائی گئی ،پہلے نوازشریف کی سلیکشن کے لیے اداروں کو تباہ کیا گیا، اب کمشنر راولپنڈی کے انکشافات بھی سامنے آئے ہیں۔