سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز صحافی شاہد میتلا سمیت کسی کو بھی انٹرویو دینے کی سختی کے ساتھ تردید کر دی۔
گزشتہ روز شاہد میتلا کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے متعلق بڑے بڑے انکشافات کیے گئے تھے۔ یہ انکشافات پرنٹ میڈیا کے ساتھ سوشل میڈیا پر کافی دھوم مچا چکے ہیں۔
اس دوران سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامیوں نے انٹرویو کے بعد سابق آرمی چیف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
سماء ٹی وی کے انویسٹی گیشن یونٹ کے سربراہ زاہد گشکوری سے گفتگو کرتے ہوئے سابق فوجی سربراہ نے کہا کہ میں نے کسی کو بھی کوئی انٹرویو نہیں دیا۔ میرے نام سے سوشل میڈیا پر چلنے والی زیادہ تر کہانیاں من گھڑت ہیں۔
سماء ٹی وی سے خصوصی بات کرتے ہوئے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے بتایا کہ میرے حوالے سے گردش کرنے والی زیادہ تر کہانیوں کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس دوران سوال پوچھا گیا کہ اگر وفاقی حکومت آپ کے دور میں پیش آنے والے کسی بھی واقعے کی تحقیقات کا فیصلہ کرتی ہے تو کیا آپ کسی بھی فورم پر جواب دینے کے لیے خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کریں گے؟
اس دوران سماء ٹی وی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات پر سابق آرمی چیف کا موقف بھی طلب کیا۔
ایک اور سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اگر سابق وزیراعظم نواز شریف اقتدار میں واپس آتے ہیں تو وہ کچھ ایسا ہی شروع کر سکتے ہیں جو انہوں نے آپ کے پیشرو جنرل (ر) پرویز مشرف کے ساتھ کیا تھا؟ موجودہ سیاسی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کے خیال میں ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
تاہم سماء ٹی وی قمر جاوید باجوہ سے تمام سوالات کے جواب حاصل کرنے سے قاصر رہا۔
اس دوران سابق آرمی چیف نے جواب دیا کہ میں قانونی طور پر پابند ہوں 29 نومبر 2024 تک کوئی تبصرہ یا کوئی بیان یا انٹرویو نہ دوں۔ ایک مرتبہ پھر علی الاعلان کہتا ہوں کہ کسی کو انٹرویو نہیں دیا، میرے پاس کہنے کو مزید کچھ نہیں ہے۔