لندن: پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ آج دفتر میں میرا آخری روز ہے پھر روانہ ہوجاؤں گا،غیبت ، چغلی اور بہتان بازی سے صحافیوں کو پرہیز کرنا چاہیئے،
لندن میں 4سال میں مظاہروں سے کیا فائدہ ہوا۔ قائد ن لیگ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے دفتر میں صحافیوں نے ملاقات کی، ملاقات کے دوران نوازشریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج دفتر میں آخری روز ہے پھر روانہ ہوجاؤں گا۔
میرے حق میں اور میرے خلاف لکھنے والے تمام صحافیوں کا شکر گزار ہوں، معاشرے میں صحافت کا اہم مقام ہے عوام صحافیوں کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں، غیبت ، چغلی اور بہتان بازی سے صحافیوں کو پرہیز کرنا چاہیئے، تنقید برائے تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیئے۔
مریم اورنگزیب سمیت دیگر خواتین کا لندن میں گھیراؤ کیا گیا، یہاں مظاہروں سے 4سال میں کیا فائدہ ہوا، مظاہر ہ کرنا ہے تو پاکستان میں جاکر کریں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ قوم کو جی ایس پی پلس میں توسیع کی مبارکباد دیتا ہوں، سابق وزیراعظم نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کی آمد کا بار بار سوال نہیں پوچھنا چاہئیے۔اب یہ سوال بار بار نہیں پوچھنا چاہئیے کہ نوازشریف آ رہے ہیں یا نہیں، اللہ کو منظور ہوا تو نوازشریف 21 اکتوبر کو واپس آ رہے ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے غیرقانونی سرگرمیوں کیخلاف کاروائیاں جاری رکھیں
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہمارے لیے آسان تھا سیاست کی خاطر ریاست کو ڈبو دیتے۔پی ٹی آئی حکومت نے ذاتی مقاصد کے لیے ریاست کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایک طرف معاشی بدحالی تو دوسری طرف دھرنے اور لانگ مارچ تھے۔16 ماہ کی حکومت میں دھرنوں اور سیلاب جیسے چیلنجز درپیش تھے۔9 مئی کو ملک اور افواجِ پاکستان کے خلاف بغاوت ہوئی۔ذاتی مقاصد کے لیے ریاست کو تباہ کرنے کا کھیل کھیلا گیا۔
پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کے ساتھ شرائط طے کی تھیں۔ آئی ایم کا بڑا چیلنج ہمارے سامنے تھا۔ حکومتی کوششوں سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا۔ یہ کہنا مناسب نہیں کہ 16 ماہ میں ہر مقصد میں کامیابی حاصل کی۔ اگر پاکستان دیوالیہ ہو جاتا تو آج سڑکوں پر جلوس نکل رہے ہوتے۔ زندگی بچانے والی ادویات ناپید ہوتیں۔ملک دیوالیہ ہوتا تو پٹرول پر لوگوں کی قطاریں لگی ہوتیں۔
مخلوط حکومت سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ساتھ دیا۔ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے بھرپور کوششیں کیں۔اگر پاکستان دیوالیہ ہو جاتا تو یہاں سری لنکا سے بھی برا حال ہوتا۔ پھر خدانخواستہ کہا جاتا کہ شہباز شریف اور مخلوط حکومت کسی کام نہیں۔لیکن اگر آج ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے تو میرا ضمیر مطمئن ہے۔
اگر نوازشریف کہتے کہ استفعیٰ دو تو میں مستعفی ہو جاتا لیکن نوازشریف نے بھی کہا کہ اب ملک کو چیلنج درپیش ہے تو اس کا حل نکالو۔شہباز شریف نے کہا کہ اچھا وقت پھر آنے والا ہے،اسی لیے نوازشریف واپس آ رہے ہیں۔