اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس میں حکومت کو چار ہفتے میں پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سانحہ آرمی پبلک سکول کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم کی تعمیل پر وزیراعظم عمران خان عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔
وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سانحہ اے پی ایس بہت دردناک تھا، عوام شدید صدمےمیں تھی جب سانحہ ہوا تو کے پی میں ہماری حکومت تھی، سانحہ کی رات ہم نے اپنی پارٹی کا اجلاس بلایا تھا۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ ہمارے وزیراعظم ہیں ،ہمارے لئے قابل احترام ہیں، آپ کیس کے معاملے پر بات کریں تو وزیراعظم نے کہا کہ میں سیاق و سباق کے حوالےسے بتانا چاہتاہوں، جب یہ سانحہ ہوا تو فوراً پشاور پہنچا، سانحہ کےبعد کےپی میں ہماری حکومت نے ہرممکن اقدامات کئے،صوبائی حکومت جو بھی مدد کرسکتی تھی وہ کی۔
وزیراعظم کے جواب پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ریاست نے بچوں کے والدین کو انصاف دلانے کے لیے کیا کیا؟، جس پر وزیراعظم نے کہا کہ میں تو اس وقت حکومت میں نہیں تھا، ججز نے ریمارکس دئیے کہ اب تو آپ اقتدار میں ہیں، جسٹس قاضی امین نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق آپ تو ان لوگوں سےمذاکرات کررہےہیں۔
جس پر وزیراعظم نے کہا کہ آپ مجھے بات موقع دیں میں ایک ایک کرکےوضاحت کرتاہوں تو چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمیں آپ کے پالیسی فیصلوں سےکوئی سروکار نہیں، اتنے سال گزرنےکےبعد بھی مجرموں کا سراغ کیوں نہ لگایا جا سکا؟
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں پتہ ہی نہیں تھا کہ دوست کون ہے دشمن کون؟
کیس کی سماعت کے دوران سماعت چیف جسٹس نے آئین کی کتاب اٹھاکر کہا کہ یہ آئین کی کتاب ہے جو ہر شہری کو سیکیورٹی کی ضمانت دیتی ہے
بعد ازاں سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس از خود نوٹس کیس کی سماعت 4ہفتے کیلئے ملتوی کرتے ہوئے پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کیلئے4ہفتے کی مہلت دیدی۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ وزیراعظم شہدا کے اہلخانہ سے ملیں اور ان کے مطالبات سنجیدگی سے سنیں، پیش رفت رپورٹ وزیراعظم کے دستخط کیساتھ جمع کرائی جائے۔
سماعت ملتوی ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ سےروانہ ہوگئے