یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کا ملک روس کے ساتھ کسی ممکنہ امن معاہدے کے تحت مستقبل میں اپنی غیر جانبدارانہ حیثیت تسلیم کرنے پر آمادہ ہے۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ ان کی حکومت قیامِ امن کے لیے اس امکان پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے اور وہ اِس حوالے سے ملکی آئین میں ترمیم کے لیے بھی تیار ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ایسے کسی مصالحتی حل کے لیے ان کے ملک کو سلامتی کی ضمانتوں کی ضرورت بھی ہوگی اور وہ چاہیں گے کہ ایسے کسی بھی حل کی یوکرین کے عوام سے ایک ریفرنڈم کے ذریعے منظوری بھی لی جائے۔
صدر زیلنسکی نے روسی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملکی سلامتی کی ضمانت، غیر جانبداری اور نیو کلیئر فری اسٹیٹس جیسے معاملات پر چلنے کے لیے تیار ہیں، یہ روس کا پہلا مطالبہ تھا اور اسی لیے اُس نے جنگ شروع کی تھی۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کی سلامتی کی ضمانت پر بات ہوئی لیکن وہ نہیں چاہتے تھے کہ یہ بوڈا پیسٹ معاہدے کی طرح محض ایک کاغذ کا ٹکڑا ہو۔
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایسی دستاویز کے حق میں ہیں جس میں تمام ضامنوں کے دستخط کے ذریعے دی گئی ضمانت ایک سنجیدہ معاہدے میں تبدیل ہو جائے۔ اس دستاویز کو ضامن ممالک کی پارلیمنٹس سے منظور کرانے کی ضرورت ہوگی جبکہ یوکرین میں ریفرنڈم کرایا جانا چاہیے۔
یوکرین کے صدر نے کہا کہ غیر جانبدار حیثیت اور سلامتی کی ضمانتوں کے حوالے سے ایسی تبدیلیوں کا فیصلہ صرف عوام ہی کر سکتے ہیں۔ صدر زیلنسکی کے مطابق معاملے پر عوامی ریفرنڈم کے بعد آئین میں غیر جانبداری سے متعلق چند مہینوں میں تبدیلیاں کرنے کی اجازت حاصل ہو جائے گی۔