توشہ خانہ کیس میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم کو اڈیالہ کے بجائے اٹک جیل میں کیوں رکھا گیا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے وجوہات پر مشتمل رپورٹ طلب کر لی۔ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی کو جائے نماز اور انگریزی ترجمے والا قران مجید فراہم کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا۔
توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم کو سزا اسلام آباد کی عدالت نے سنائی تو انہیں اڈیالہ جیل میں رکھنے کے بجائے اٹک جیل کیوں بھیج دیا گیا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکام سے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیراعظم کی جانب سے اڈیالہ منتقلی کی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔
عدالتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم کو جیل میں جائے نماز اور انگلش ترجمے والا قرآن پاک فراہم کیا جائے۔ جیل حکام رولز کے مطابق وکلا اور خاندان کے افراد سے ملاقات کی اجازت بھی دیں جبکہ گھر کے کھانے سے متعلق استدعا پر عدالت نے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرلئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نےجج سے منسوب مبینہ فیس بک پوسٹوں پر ایف آئی اے تحقیقات کیخلاف درخواست بھی سماعت کیلئے منظور کر لی۔ عدالت نے تحریری حکم میں درخواست پر رجسٹرار کے اعتراضات دور کرتے ہوئے اسے آئندہ ہفتے سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
ہائیکورٹ نے معاملہ تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو بھیجا تھا۔ سابق وزیراعظم نے ہائیکورٹ فیصلے کے ایک پیراگراف پر نظرثانی کی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ انہیں ایف آئی اے کی جانب سے ہراساں کئے جانے کا خدشہ ہے، عدالت اس پیراگراف پر نظر ثانی کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔