پاکستان کے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہےکہ غلط فیصلے ہر ایک سے ہوتے ہیں ، مجھے سے غلط فیصلے ہوئے ہوں گے۔
عدالت میں جو دستاویزات آئیں انہی کی بنا پر سابق وزیراعظم عمران خان کو صادق و امین قرار دیا تھا۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ جو شخص عدالتوں پر حملہ آور ہے وہ کبھی عدالتوں کا پسندیدہ رہا تھا ۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں سے ان کے خلاف صرف ایک فیصلہ آیا تھا ۔ ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ دوہزار اٹھارہ میں الیشکن میں رکاوٹیں آئی تھیں ، جن کو دور کرنے کے لیے انہوں نے عدالتی سطح پر اپنا کردار ادا کیا ۔
سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت میں جو دستاویزات آئیں انہی کی بنا کر سابق وزیراعظم عمران خان کو صادق و امین قرار دیا تھا ۔
جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار نے کہا کہ اُن کو واٹس ایپ تین دن پہلے ہیک کر لیا گیا تھا اور اُس کو واپس حاصل کرنے (ریکور) کرنے کے لیے متعلقہ اتھارٹی اور واٹس ایپ انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اُن کو بتایا گیا ہے کہ ہیک کیا گیا واٹس ایپ سات دن میں ریکور ہو گا۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ن لیگ کے رہنماؤں کے خلاف فیصلے دیے اور اُن کے سیاسی حریف عمران خان کی جماعت کو فائدہ پہنچایا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر اُن کے بعض اقدامات کے باعث تنقید کی جاتی رہی ہے جس میں اُن کی جانب سے ڈیم بنانے کے لیے چندہ مہم شروع کرنا بھی شامل تھا۔