وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ آرمی چیف جنرل باجوہ نے انہیں کہا کہ فضل الرحمان کو ڈیزل نہیں کہنا۔
لوئر دیر میں جلسے سے خطاب کے دوران جب وزیراعظم عمران خان خطاب کرنے آئے تو پی ٹی آئی کے جلسے کے شرکا نے ’ڈیزل ڈیزل‘ کے نعرے لگائے۔
جلسے کے شرکا کے نعروں پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ابھی میری جنرل باجوہ سے بات ہورہی تھی، مجھے جنرل باجوہ نے کہا ہےکہ عمران فضل الرحمان کو ڈیزل نہیں کہنا‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’جنرل باجوہ، میں نہیں کہہ رہا لیکن عوام نے ان کا نام ڈیزل رکھ دیاہے‘۔
خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غریب سے غریب انسان بھی اگر کسی کے آگے نہیں جھکے گا تو لوگ اس کی عزت کریں گے جبکہ امیر سے امیر آدمی بھی اگر کسی کے آگے جھکتا ہے تو کوئی اس کی عزت نہیں کرتا،
انسان جب کسی کے آگے جھکتا ہے تو وہ اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے اور جب قوم کسی کے سامنے جھکتی ہے تو اس قوم کی کوئی عزت نہیں کرتا اور اس ملک کے پاسپورٹ کی عزت نہیں کرتا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا صرف خوددار قوم کی عزت کرتی ہے، وہ قوم جو اپنی عزت نہیں کرتی، دنیا اس کی عزت نہیں کرتی، میں نے جب سے سیاست شروع کی یہی کہا کہ ہم پاکستان کو ایک خوددار قوم بنائیں گے۔
بھارتی حدود سے ایک ‘شے’ نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی،آئی ایس پی آر
انہوں نے کہا کہ میرا منشور تھا ہم اپنے ملک کو فلاحی ریاست بنائیں گے اور ملک میں عدل و انصاف کا نظام لائیں گے، طاقتور کو قانون کے نیچے لائیں گے، 25سال پہلے تین چیزیں میرے منشور کا حصہ تھیں اور ہم نے یہ منشور مدینہ کی ریاست سے لیا تھا۔
عمران خان نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں 30 سے 35سال سے ملک پر حکومت کررہے ہیں، اگر آج ہمارے سبز پاسپورٹ کی دنیا میں عزت نہیں تو یہ ان تینوں کی وجہ سے ہے کیونکہ ان تینوں نے ملک کو مقروض کیا اور عالمی طاقتوں کے سامنے جھکے۔ 2008 سے 2018 میں پاکستان میں 400ڈرون حملے ہوئے،
ہمارے شہری، عورتیں، بچے اور بے قصور مارے گئے، یہ زرداری اور نواز شریف اقتدار میں تھے لیکن انہوں نے ایک مرتبہ اس حملے کی مذمت نہیں کی اور یہ نہیں کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں نے اس لیے مذمت نہیں کی کیونکہ ان کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے شہریوں پر ہونے والے ظلم کی مذمت نہیں کی، صرف آہ کی جماعت ان حملوں کے خلاف مظاہرے کر کے ان کی مذمت کررہی تھی۔
جس جماعت کے بھی سربراہ کا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہو وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنائے گا، وہ کبھی ایسی پالیسی نہیں بنائے گا جس سے وہ اپنے عوام کے حقوق کی حفاظت کرے۔