وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبائی سندھ کے نوٹی فکیشن واپس لینے کے اقدام کو مسترد کیے جانے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے قانون کے مطابق الیکشن کمیشن صوبائی حکومت کے اختیار میں مداخلت نہیں کرسکتا۔
کراچی میں ملک کی پہلی الیکٹرک بس سروس کا افتتاح کردیا، یہ بس ملیر، ایئرپورٹ سے ہوکر سی ویو تک جائے گی، بس کا افتتاح وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ ناصر حسین شاہ، سعید غنی بھی موجود تھے۔
کراچی میں شمی توانائی سے چلنے والی جدید بس سروس کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام نے مینڈیٹ پاکستان پیپلزپارٹی کو دیا، عوام سمجھتے ہیں کہ عوامی خدمت صرف ہماری جماعت کرتی ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سابقہ حکومت کے ساڑھے تین سال میں کراچی سمیت جہاں سے پی ٹی آئی نے جعلی ووٹ لیا، ایک ٹکے کا کام نہیں کیا گیا۔
انہوں مخالف سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشاہ بناتے ہوئے کہا کہ مختلف جماعتوں کے لوگ باتیں کرتے ہیں، الزامات لگاتے ہیں لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ جب ان کے پاس اقتدار تھا تو انہوں نے صوبے اور شہر کے لیے کیا کیا، مخالفوں نے ایک بھی ترقیاتی اسکیم بھی صوبے بھر میں شروع نہیں کی، ان کا کام سیاست کے نام پر فتنہ کرنا اور جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا، ان کے بیچنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مخالفین کے برعکس پیپلزپارٹی کے پاس اپنی کارکردگی کے حوالے سے بتانے کے لیے شعبہ صحت سے لیکر دیگر شعبوں میں کیے گئے اقدامات کی ایک طویل فہرست ہے، سندھ جیسی طبی سہولیات ملک کے کسی دوسرے صوبے میں دستیاب نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا صوبائی حکومت آئندہ دنوں میں مزید سہولیات شہریوں کو فراہم کرے گی کیونکہ ہماری جماعت سمجھتی ہے کہ عوامی فلاح اور خدمت میں ہی ہمارا اصل الیکشن ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری جماعت ہمیشہ عوامی حمایت سے اقتدار میں آئے، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ آر ٹی ایس بیٹھا کر یا ٹھپے لگوا کر الیکشن جتوایا گیا۔
اسمبلی تحلیل کرنا جمہوریت پسند انسان کیلئے مشکل ہے، بلیغ الرحمٰن
بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ کچھ اختیارات عدالتوں کے پاس ہوتے ہیں، کچھ اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس ہوتے ہیں اور کچھ اختیارات حکومتوں کے پاس ہوتے ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ٹین ون نوٹی فکیشن، جو گزشتہ روز واپس لیا گیا، اسے جاری کرنے کا اختیار حکومت سندھ کا تھا اور اسے واپس لینے کا اختیار بھی آئین و قانون کے تحت سندھ کابینہ کا تھا، ہم نے اپنا وہ آئینی اختیار اس لیے استعمال کیا کیونکہ اگر کچھ سیاسی جماعتوں کو حلقہ بندیوں کے بارے میں کچھ خدشات اور تحفظات تھے تو حکومت سندھ نے یہ محسوس کیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم الیکشن کرادیں تو وہ جماعتیں کہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی کاپی ہمیں موصول نہیں ہوئی لیکن ٹی وی چینلز پر چلنے والی خبروں میں دیکھا کہ انہوں نے کہا کہ وہ نوٹی فکیشن واپس لینے کے فیصلے کو رد کرتے ہیں لیکن وہ قانون کے مطابق اس کو رد نہیں کرسکتے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن حکومت سندھ کے اختیار پر اعتراض نہیں کرسکتا اور نہ ہی ہم الیکشن کمیشن کے کسی اختیار میں مداخلت کرسکتے ہیں