اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے نو مئی کے پر تشدد واقعات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا کنٹونمنٹ کے علاقوں میں محض پرامن احتجاج کرنے کا منصوبہ تھا۔
عمران خان کو جے آئی ٹی ارکان نے کہا کہ ہم آپ سے صرف پروفیشنل سوالات کریں گے۔
جے آئی نے سوال کیا کہ 9 مئی کو پورے ملک میں جو ہوا پلاننگ تھی یا اتفاق؟۔ جس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پلاننگ کہیں اور سے ہوئی اس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔عمران خان سے سوال ہوا آپ کے لوگ کنٹونمنٹ میں کیوں گئے تھے جس کے جواب میں چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب کمانڈرز مجھے گرفتار کریں گے تو لوگوں نے وہیں جانا تھا۔
عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سب لوگ اپنی مرضی سے ان مقامات پر گئے، اس دن جو ہوا سب ایک سازش تھی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایڈیشنل ڈی جی آئی بی فواد اسد کو ڈی جی آئی بی تعینات کر دیا
عمران خان کو کچھ ویڈیوز اور تصاویر بھی دکھائی گئیں جن کو انہوں نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ میرے نہیں۔چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا میں واپس آؤں گا اور آپ کو اپنی ان تمام کارروائیوں کا جواب دینا ہوگا۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ہیڈ کوارٹر میں تقریباً 50منٹ تک پوچھ گچھ کی۔جے آئی ٹی اراکین نے لاہور میں کور کمانڈر ہائوس اور دیگر فوجی تنصیبات پر مبینہ حملوں میں عمران خان کے کردار کے حوالے سے 35سوالات پوچھے۔
- این این آئی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کے لیے یہ سوال سب سے زیادہ الجھن کا سبب بنا کہ جب پی ٹی آئی کارکنان نے ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملے کئے تو وقت، اہداف اور طریقہ کار ایک جیسا کیوں تھا ۔ میڈیا رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سوال کے جواب میں عمران خان نے اپنا موقف دہرایا کہ یہ سب کچھ ریاستی مشینری نے مجھے اور میری پارٹی کے لوگوں کو بدنام کرنے کے لیے کیا۔9مئی کے حملوں میں پی ٹی آئی کی سرکردہ قیادت کے ملوث ہونے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حکومت پہلے ہی ان کی گرفتاری کا منصوبہ بنا چکی تھی اور اپنی اس حکمت عملی کے مطابق عمل کیا۔