اسلام آباد: قائداعظم نے اسرائیل کو مغربی طاقتوں کا ناپاک بچہ قرار دیا تھا، حماس کے مجاہد جہاد فی سبیل اللہ کر رہے ہیں۔
مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیراہتمام اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں حرمت اقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےمفتی تقی عثمانی نے کہا کہ فلسطین کا دوریاستی حل کسی صورت قبول نہیں، کیونکہ دوریاستی حل کا مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے ، اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اسرائیل شہریوں پر بمباری کے بجائے میدان میں حماس کا مقابلہ کرے۔
مفتی تقی عثمانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے جانبازوں نے آزادی، حریت کا موقع فراہم کیا، امت مسلمہ کو اتحاد کے ساتھ حماس کا ساتھ دینا چاہئے، امریکا سپرپاور نہیں اللہ سب سے بڑا ہے، اگر ہم متحد ہوگئے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ باشعور مسلمانوں کی زبان پر بمباری بند کرنے کا مطالبہ ہونا چاہئے، جنگ بندی ہمارا مطالبہ نہیں، فتح تک جنگ جاری رہے گی، فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات ہوتی ہے، ہمیشہ دو ریاستی حل کی بات سے پرہیز کیا جائے، دو ریاستی حل قبول نہیں، ہم روز اول سے اسرائیل کے قیام کے خلاف ہیں۔
نہوں نے کہا کہ قائداعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دے کر کبھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا ، بانی پاکستان کے ریاستی اعلان سے پاکستان کبھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔
ذوالفقار علی بھٹو کے قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ محض جنگ بندی کا مطالبہ نہ کیا جائے کیونکہ اس کا مطلب دونوں طرف سے جنگ بند کرنا ہے ، جنگ بندی کا مطالبہ اسرائیل سے بمباری روکنے کا ہونا چاہیے۔
مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ آج حماس کے جانبازوں نے آزادی کا موقع فراہم کیا ہے ، حماس کے لڑنے والوں کو جنگجو کی بجائے مجاہدین کہا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام مغرب کی غلامی کا شکار ہے ، سیاسی معاشی اور فوجی اعتبار سے ہم غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیں ، دولت کے باجود مسلم ممالک غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیں ، حالانکہ عالم اسلام کے پاس وسائل ہیں جو ان کا ناطقہ بند کرسکتے ہیں۔
مفتی تقی نے زور دیا کہ اگر عالم اسلام متحد ہوکر ساتھ دے مغربی طاقتیں کچھ نہیں کرسکتیں ، خدائی امریکہ کے پاس نہیں اللہ کے پاس ہے۔