پاکستان میں قدرتی گیس کی قلت پاکستان کی برآمدات پر اثر انداز ہوکر معیشت پر دباؤ بڑھا رہی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی جریدے بلومبرگ میں شایع ہونے والی خبر کے مطابق گیس کا بحران پاکستان کے سب اہم برآمدی شعبے کو متاثر کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے معیشت پر دباؤ بڑھ رہا ہے، جو کہ پہلے ہی کرنسی کی قدر میں کمی اور بڑھتی ہوئی افراط زر کا سامنا کر رہی ہے۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہد ستار کا کہنا ہے کہ صرف پنجاب میں ہی فیکٹریوں کو زبردستی 15 یوم کے لیے بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ ماہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کی مد میں 250 ملین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
صوبے میں فیکٹریاں مائع گیس کی درآمدات پر انحصار کر رہی ہیں، جب کہ ڈومیسٹک سپلائی کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں گیس کی مقامی فراہمی میں کمی کے بعد پاکستان ایل این جی درآمد کرنے والی تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹ بن چکا ہے۔
ایندھن کے لیے بڑھتی ہوئی مسابقت اور دنیا بھر میں پیداہوتی قلت سے قیمتیں اس سطح پر جارہی ہیں جن کا پاکستان متحمل نہیں ہوسکتا۔
امریکا اور یورپ میں جینز سے ہیٹ تک ہر شے برآمد کرنے والی ٹیکسٹائل کی صنعت پاکستانی معیشت میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2021 دسمبر تک پیداواری شعبے میں تقریباً 6 فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی برآمدات میں 60 فیصد حصہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وزارت توانائی نے کراچی میں گیس لوڈشیڈنگ کی وجہ عدالتی حکم کو قرار دے دیا
شاہد ستار کا کہنا ہے کہ گیس کی بلند قیمتیں ناگزیر ہیں، لیکن سپلائی میں شارٹ فال وزیر توانائی کی نا اہلی کی وجہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات اور معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ نو ماہ میں 11 ارب 40 کروڑ ڈالر کی ٹیکسٹائل مصنوعات ایکسپورٹ کی گئی۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں گزشتہ ماہ ہونے والا 250 ملین ڈالر اس کا تقریبا 20 فیصد بنتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گیس کا بحران پاکستان کی معاشی اور سیاسی صورت حال کو نقصان پہنچارہا ہے۔ جب کہ ملک پہلے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے معاشی جدوجہد کر رہا ہے۔
جب کہ حکومت کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ملنے والے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کو بحال رکھنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اگر چہ حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے برآمدی شعبے کو گیس کی فراہمی بحال کردی گئی ہے، لیکن بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ملیں چلانے میں مشکلات کا ہیں اور یہ معاملہ برقرار رہا تو پھر ملیں 80 فیصد گنجائش پر ہی چلیں گی۔