اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر خان نے 14 ینیٹرز کی ذاتی رائے پر مبنی قراردادکی کوئی قانونی وقعت نہیں، عام انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں، سپریم کورٹ انتخابات کے حوالے 8فروری کے احکامات پر عملدرآمد کرائے،
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں اپنے ردعمل میں کہا کہ 14 سینیٹرز کی ذاتی رائے پر مبنی قراردادکی کوئی قانونی وقعت نہیں، عام انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں، سپریم کورٹ انتخابات کے حوالے 8فروری کے احکامات پر عملدرآمد کرائے،پی ٹی آئی آٹھ فروری کو الیکشن کے انعقاد کا پرزور مطالبہ کرتی ہے۔
سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان اور لیول پلیئنگ فیلڈ یقینی بنائی جائے۔ مزید برآں پی ٹی آئی ایکس پر ترجمان تحریک انصاف نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ایوانِ بالا سے انتخابات کے التوا کی غیرآئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری قرارداد کی منظوری کو نہایت شرمناک قرار دیا ہے اور اس کو مسترد کر دیا ہے۔
اسمبلیوں کی تحیل کے بعد دستور 90 روز کی آئینی مدت میں انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے بالکل واضح اور دو ٹوک ہے، عدالتِ عظمیٰ انتخابات کے مقررہ تاریخ یعنی 8 فروری کو صاف شفاف انعقاد کا واضح حکم دے چکی ہے،
سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی
ملک کا مستقبل دستور و جمہوریت کی اصل شکل میں بحالی اور انتخابات کے مقررہ تاریخ پر صاف شفاف انعقاد سے جُڑا ہوا ہے۔ تحریک انصاف انتخابات کے انعقاد میں ایک روز کی تاخیر بھی برداشت نہیں کرے گی، عدالتِ عظمیٰ انتخابات کے التوا کی کوششوں کا نوٹس لے اور ان کے مؤثر تدارک کا اہتمام کرے۔
یاد رہے سینیٹ میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات معطل کرنے کے حوالے سے قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی ہے، قرارداد میں مئوقف اپنایا گیا ہے کہ سکیورٹی حالات انتہائی خراب ہیں ، مختلف علاقوں میں موسم سرما انتہا پر ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں، فروری میں ہونے والے انتخابات کو ملتوی کیا جائے۔
قرارداد خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی۔