لاہور :پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء خواجہ آصف نے جسٹس مظاہر علی نقوی کے مستعفی ہونے پر ان کے اثاثوں کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔
انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ استعفیٰ کی منظوری کافی نہیں ھو گی۔ اثاثوں کی چھان بین سیاستدان کی طرح جج صاحب اور انکی آل اولاد سب کی ھونے چاہئیے ۔
انہوں نے کہا کہ ترازو پکڑنے والے ہاتھ کا حساب آخرت میں تو اللہ کی صوابدید ہے۔ مگر دنیا میں نہیں کریں گے تو ھم سب برابر کے گناہ گار ہوں گے۔ یاد رہے میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے،
اس حوالے سے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوادیا، جس میں انہوں نے کہا کہ میرے لیے اعزاز تھا کہ میں نے لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں فرائض انجام دیئے لیکن اب میرے لیے اپنے عہدے پر کام جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔
صدر عارف علوی کے بیٹے سمیت تحریک انصاف کے4امیدوارالیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار
بتایا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے خود پر عائد الزامات کی تردید کی ہے، اس حوالے سے جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا، جسٹس مظاہر نقوی نے شکایات خارج کرنے اور کارروائی ختم کرنے کی استدعا کر دی،
انہوں نے جواب میں کہا کہ کونسل جج کے خلاف معلومات لے سکتی ہے کسی کی شکایت پر کارروائی نہیں کر سکتی، سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری احکامات رولز کی توہین کے مترادف ہیں، رولز کے تحت کونسل کو معلومات فراہم کرنے والے کا کارروائی میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔
انہوں نے جواب میں کہا کہ پاکستان بار کی 21 فروری کو اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی، شہباز شریف سے ملاقات کے روز ہی پاکستان بار کونسل نے شکایت دائر کرنے کی قرارداد منظور کی،
شوکاز کا جواب جمع کرانے سے پہلے ہی گواہان کو طلب کرنے کا حکم خلاف قانون ہے، یہ الزام سراسر غلط ہے کہ مجھ سے کوئی بھی شخص باآسانی رجوع کر سکتا ہے، اختیارات کا ناجائز استعمال کیا نہ ہی مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوا۔