اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام کو دھوکہ دینے مین اسپیکر کے دفتر کا استعمال نہیں ہونا چاہیئے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسپیکر آپ اپنے عہدے کا احترام کریں، اسد قیصر اپنے زبان کا پاس رکھیں، اسپیکر نے تحریری طور پر یقین دہانی کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات پراتفاق رائے کا کہا گیا، عوام کو دھوکہ دینے مین اسپیکر کے دفتر کا استعمال نہیں ہونا چاہیئے، ہم نے انتخابی اصلاحات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو ماضی میں دو تہائی اکثریت دلائی گئی، میاں نواز شریف چاہتے تو وہ بھی مرضی کی انتخابی اصلاحات کر لیتے، آج حکومت بلڈوز کرنے جارہی ہے، ہم ای وی ایم مشین نہیں مانتے۔
چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ پارلیمان میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم موجود مگر کر نہیں کرسکتے، پورے ملک میں الیکٹرانک ووٹنگ کیسے کرسکتے ہیں؟ آج زبردستی قانون سازی کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ قانون سازی کے ذریعے آئین تبدیل کررہے ہیں، آپ الیکشن کمیشن کا اختیار نادارا کو دینا چاہتے ہیں، ہم اس قانون سازی کو عدالت میں چیلنج کریں گے، ہم بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں، پی پی پی اور ن لیگ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق اور نمائندگی دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آزاد کشمیر کی طرز پر بیرون ملک پاکستانیوں کو نمائندگی دینا چاہتے ہیں، حکومت کلبھوشن یادیو کو این آر او دینا چاہتی ہے، بھارتی جاسوس کو فائدہ پہنچانے کیلئے رات کے اندھیرے میں این آر او دیا، حکومت کو این آر او دینا ہے تو غریب عوام کو دیں، گیس، پٹرول کی قیمت کم کریں ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کو این ار او دینے کی کوشش ناکام بنائیں گے، وزیر اعظم نے کہا آئی ایم ایف جانے سے بہتر وہ خودکشی کو ترجیح دیں گے، اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے ماتحت کرنا چاہتے ہیں، مردم شماری کے نتائج کی منظوری میں قانون پر عمل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل متنازعہ مردم شماری پر پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں احتجاج کیا، مردم شماری کو صرف 2018 انتخابات کیلئے عارضی طور پر قبول کیا تھا، مشترکہ مفادات کونسل میں پہلی بار کثرت رائے سے مردم شماری نتائج کی منظوری دی، سندھ حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری نتائج کی مخالفت کی، پیپلز پارٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی کو اس معاملے پر خط لکھا ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ متنازعہ مردم شماری نتائج بلوچستان اور سندھ کے حق پر ڈاکہ ہے، یہ ہمارے ووٹ اور وسائل پر ڈاکہ ہے، ناانصافی کسی صورت قبول نہیں، مردم شماری کے معاملے پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے، عوام مشکل وقت میں اپنے نمائندوں کی جانب دیکھ رہی ہے، حکومت زبردستی ای وی ایم منظور کروا کر دھاندلی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن ایوان کے اندر اور باہر اس کے خلاف احتجاج کرے گی۔