اسلام آباد: سابق آئی ایس آئی چیف فیض حمید نے فیض آباد دھرنا کمیشن میں اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔
نیوز کے مطابق فیض حمید نے کمیشن کی جانب سے دئیے گئے سوالوں کے جواب دے دئیے۔فیض حمید نے حکومت کے خلاف سازش کرنے کے الزام کی تردید کر دی۔
لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے حکومت کے خلاف سازش کرنے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ہدایت پر تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ مذاکرات کیے۔
اس وقت ہونے والے اجلاس میں کابینہ بھی شریک تھی۔مشترکہ رائے کے بعد مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
فیض حمید نے اس سلسلے میں خود پر لگنے والے الزمات کی تردید کی ہے۔گذشتہ دنوں فیض آباد دھرنا کمیشن میں فیض حمید کی پیشی کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
جس کے باعث وزارت داخلہ میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ۔ رینجرز اور پولیس کی نفری وزارت داخلہ کے باہر پہنچ گئی۔
کسی گاڑی کی مالک نہیں، مریم نواز کے اثاثوں کی تفصیلات منظرعام
وزارت داخلہ کے مرکزی گیٹ پر بھی سیکیورٹی سخت کی گئی تھی۔ بتایا گیا کہ وزارت داخلہ میں صرف متعلقہ افراد کو ہی جانے کی اجازت ہوگی۔حکومتی ذرائع نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فیض آباد دھرنا کمیشن نے دوسری بار طلب کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید کو طلبی کا نوٹس وزارت دفاع کے ذریعے بھجوایا گیا۔
واضح رہے کہ 15 نومبر کو سپریم کورٹ میں فیض آباد میں تحریک لبیک پاکستان کے 2017 کے دھرنے سے متعلق اس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے عدالت عظمی کو بتایا تھا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت نے کمیشن تشکیل دیا۔
حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، 2 ریٹائرڈ سابق آئی جیز طاہر عالم خان اور اختر شاہ شامل ہیں۔ موصول نوٹی فکیشن کے ٹی او آرز کے مطابق کمیشن کو فیض آباد دھرنا اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کے لیے ٹی ایل پی کو فراہم کی گئی غیر قانونی مالی یا دیگر معاونت کی انکوائری کا کام سونپا گیا۔