اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیلیں بحال کر دیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں حفاظتی ضمانت اور سزا کیخلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پرمحفوظ فیصلہ سنا دیا۔
نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں حفاظتی ضمانت اور سزا کیخلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ نے سماعت کی، قائد مسلم لیگ ن نواز شریف اپنے بھائی اور پارٹی صدر شہباز شریف اور دیگر لیگی رہنماؤں کے ساتھ کمرہ عدالت میں موجود تھے، پراسیکیوٹر جنرل نیب احتشام قادر شاہ، نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ، امجد پرویز نے دلائل دیئے۔
پراسیکیوٹر جنرل نیب روسٹرم پر آئے اور بتایا کہ ریفرنس واپس لینے کی گنجائش صرف اس صورت میں ہے جب فیصلہ نہ سنایا گیا ہو، مجھے عدالت نے حکم دیا تھا کہ چیئرمین نیب سے درخواستوں پر رائے لی جائے، ہم نے تفصیل میں نواز شریف کی درخواستوں پر تبادلہ خیال کیا ہے، ہم نے دونوں اپیلوں کے حقائق اور قانون کا مطالعہ کیا ہے، پہلے ایون فیلڈ کیس سے متعلق بتانا چاہتا ہوں، میں ایون فیلڈ کیس کے حقائق کی سمری عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔
امیدہےجنرل اسمبلی کااجلاس غزہ میں فوری جنگ بندی میں کرداراداکرے گا،دفتر خارجہ
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ریفرنسز سپریم کورٹ کے حکم پر دائر کئے گئے، سپریم کورٹ نے نا صرف نیب کو ریفرنسز دائر کرنے کا کہا بلکہ جے آئی ٹی بھی بنائی، جے آئی ٹی نے دونوں ریفرنسز بنائے جن کی اپیلیں اس عدالت کے سامنے زیر سماعت ہیں، تفیش میں اگر کوئی ثبوت ملزم کے حق میں بھی ہو تو پراسیکیوٹر کی ذمہ داری ہے وہ بھی ریکارڈ پر لائے،
نیب کو نوازشریف کی اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، بطور پراسکیوٹر جنرل میں قانون کے مطابق چیئرمین نیب کو ایڈوائس دینے کا پابند ہوں،
پراسیکیوٹرز نے ریاست کے مفاد کو دیکھنے کے ساتھ انصاف کی فراہمی بھی دیکھنی ہے، پہلے مرحلے میں ہم اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے، اپیلیں بحال ہو گئیں تو پھر شواہد کا جائزہ لے کر عدالت میں موقف اختیار کریں گے۔
سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ‘ہم دیکھتے ہیں اس معاملے میں کیا فیصلہ کرنا ہے‘، اس کے ساتھ ہی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب سنا دیا گیا