اسلام آباد : حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایک شخص کو خوش کرنے کیلئے پوری قوم کو مشکل میں ڈالا جارہا ہے، جس شخص کو نااہل ہونا چاہیے تھا، سیاست سے بار رکھنا چاہیے تھا اس شخص کو سپریم کورٹ سیاست کا محور بنارہی ہے،
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایک شخص کو خوش کرنے کیلئے پوری قوم کو مشکل میں ڈالا جارہا ہے، جس شخص کو نااہل ہونا چاہیے تھا، سیاست سے بار رکھنا چاہیے تھا اس شخص کو سپریم کورٹ سیاست کا محور بنارہی ہے، عدالت اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا پنچائیت ہے، عدالت نے خود جبر کا فیصلہ کیا اب ہم سے راستہ مانگ رہی ہے، ہم کیوں راستہ دیں اپنا فیصلہ خود واپس لیں۔
تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسمبلی قانون بناچکی ہے، عدالت کو پارلیمنٹ کے ایکٹ کا احترام اور پیروی کرنی ہوگی، اب عدالت کے پاس دھونس باقی نہیں رہا، مجھے لچک پیدا کرنے کا کہنے والے ججز اپنے رویے میں لچک پیدا کریں، عمران خان کیلئے لچک پیدا کرنے والا چیف جسٹس ہمارے لیے بھی لچک پیدا کرے، ایک زمانے میں ہمیں بندوق کے سائے میں بات کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا، آج ہمیں ہھتوڑے کے زور پر ہمیں مذکرات پر مجبور کیا جارہا ہے، عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
پاکستان میں شوال کا چاند نظر نہیں آیا
جمعیت علماء اسلام ف کے امیر نے کہا کہ قومی اسمبلی نے اس 3 رکنی بینچ پر عدم اعتماد کیا، ایک سے زیادہ قرار دادیں پاس کیں، ہم نے اپنے اتحادیوں کو بھی کہا، جس بینچ پر پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کردیا اس بینچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گا، پیش ہونا پارلیمنٹ کی قرار داد کا تقاضا بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ احمقانہ فیصلے کرتے ہیں اور سپریم کورٹ ہمیں کہتی ہے کہ اس ٹرک کے پیچھے چلیں، عدالت کے اس جبر کو تسلیم نہیں کریں گے، یہ پورا عمل غیرسیاسی ہے، عدالت کب تک دھمکیوں سے بلیک میل کرتی رہے گی، عدالت اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا پنچائیت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدالت ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہی ہے، فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، عمران خان کو سیاسی دائرے سے نکالنا چاہتے ہیں، عمران خان کو بات چیت کا اہل نہیں سمجھتے، عدالت جبر سے فیصلے مسلط نہ کرے، ججز ہمیں بلاتے ہیں پارلمینٹ سپریم ہے ہم بھی بلاسکتے ہیں۔