اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءشیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جلسے کیلئے این او سی انتظامیہ نے دینا ہے،عدالت کی جانب سے انتظامیہ کو 2 دن میں درخواست پر فیصلہ کرنے کا کہا گیا ہے، ممکن ہے جلسے کی اجازت نہ ملے لیکن ہم ہائیکورٹ دوبارہ آئیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاآج عدالت میں جلسے کی اجازت کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی ہے۔
عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت جاری ہے، ساتویں گواہ کا بیان ریکارڈ کیا جارہا ہے، القادر ٹرسٹ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جو یہ ثابت کرتا ہو سیاسی انتقام کہاں تک پہنچ گیا ہے، یہ ایک ٹرسٹ تھا جس میں میں ذاتی طور پر ٹرسٹی کا کوئی کردار نہیں۔
رہنماءپی ٹی آئی شیر افضل مروت کا گفتگو کے دوران مزید کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ میں بچے مفت تعلیم حاصل کررہے تھے نیب کے گواہان نے تسلیم کیا ہے بانی پی ٹی آئی کا القادر ٹرسٹ میں کوئی مفاد نہیں۔
صدر مملکت نے مظاہر نقوی کو برطرف کرنے کی منظوری دے دی
مخصوص نشستوں پر ہمارا حق ہے ہمیں امید ہے سپریم کورٹ کوئی حل نکالے گی، پی ٹی آئی کی نمائندگی اسمبلی میں نہیں ہوگی تو ایوان مکمل نہیں ہوگا۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی کو جلسہ کی اجازت دینے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج سماعت ہوئی۔
دوران سماعت عدالت کی جانب سے انتظامیہ کو پی ٹی آئی جلسے کی اجازت کیلئے 2دن میں فیصلہ کرنیکا حکم دے دیا گیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر عامر مغل کی جانب سے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔بعد ازاں دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی جلسہ کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کو 2 دن میں فیصلہ کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد کے صدر عامر مسعود مغل نے جلسے کی اجازت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔پی ٹی آئی نے عدالت سے 23 مارچ کو رات 10 بجے اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت دینے کی استدعا کی ہے۔